پانی کے مسئلے پر پیپلز پارٹی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، دانیال چوہدری

0 minutes, 0 seconds Read

دانیال چوہدری کا کہنا ہے کہ پانی کے مسئلے پر پیپلز پارٹی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، اگر ان کا مقصد کچھ اور ہے اور پاکستان نہیں ہے، استحکام نہیں ہے تو پھر مجھے نہیں معلوم کے معاملہ کہاں جائے گا۔ اگر پی ٹی آئی کی جماعت کا کوئی بندہ شور کرے کہ پانی کا مسئلہ ہے تو ان سے کوئی پوچھے کہ چار سال آپ نے پانی کا مسئلہ حل کیوں نہیں کیا آپ نے کیا کِیا؟

پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات حکمران جماعت دانیال چوہدری نے آج نیوز کے پروگرام انسائٹ وِد عامر ضیا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک نہروں کا معاملہ ہے، پیپلز پارٹی کا معاملہ ہے، جب ہم نے حکومت لی تھی یہ بڑا کٹھن فیصلہ تھا، جو حکومت تھی یہ کانٹوں کی سیج تھی نہ کہ پھولوں کی سیج، ہم نے بہت سخت فیصلے کیے۔

دانیال چوہدری نے کہا کہ جو پانی کا مسئلہ ہے، پپپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھ کر اس کو اکاموڈیٹ بھی کرنے کو تیار ہیں اورچیزوں کو آگے چلانے کے لیے بھی تیار ہیں، اگر تو ان کا ہدف ہے کہ پاکستان کو مستحکم کرنا، اس کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے اور پھر ہم کیوں نہیں اکٹھے بیٹھ کران چیزوں کو حل کر سکتے۔

انھوں نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر پیپلز پارٹی سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، اگر ان کا مقصد کچھ اور ہے اور پاکستان نہیں ہے، استحکام نہیں ہے تو پھر مجھے نہیں معلوم کے معاملہ کہاں جائے گا۔

اتحادی ہونے کے سوال کے جواب میں دانیال چوہدری نے کہا کہ پہلی چیز ان کی اپنی حکومت کی نااہلی کے لیے ہم ذمے دار نہیں ٹھہرا سکتے ، اگر پچھلے بیس سال سے ایک صوبے پر حکمرانی کرکے بھی وہاں کے مسائل نہیں حل ہو رہے تو ہماری غلطی نہیں ہے اگر وہ اپنا کام نہیں کر سکے تو یہ ہماری غلطی نہیں ہے۔

پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ سندھ میں ایک علاقے سے دوسرے علاقے کا روڈ انفراسٹریکچر اورحالات دیکھیں تو یہ جو نہیں ٹھیک کر سکے یہ ہماری غلطی نہیں ہے۔ جب صوبوں کی اٹانومی کی بات آتی ہے تو سب صوبے خود مختار ہیں اور اپنا کام کرنے کے لیے کے ان کے پاس پاور بھی موجود ہے اورفنانس بھی اگر کوئی صوبہ اپنی ناکامی اور نااہلی کو ہمارے اوپر ڈالے گا تو یہ بات تسلیم نہیں ہوگی۔

انھوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چیزوں کو آگے اور بہتری کی طرف لے جانا چاہتے ہیں کہ اگر ایسے ایشوز جو ہم کر حل کر سکیں، ان کے ساتھ بیٹھ کر حل کرنے کے لیے تیار ہیں اگر پی ٹی آئی کی جماعت کا کوئی بندہ شور کرے کہ پانی کا مسئلہ ہے تو ان سے کوئی پوچھے کہ چار سال آپ نے پانی کا مسئلہ حل کیوں نہیں کیا آپ نے کیا کِیا؟

دانیال چوہدری نے کہا کہ کون سی ایسی ڈاؤن اسٹریم یا کون سا ایسا کینال یا یہ سسٹم ایری گیشن کا ٹھیک نہیں کر سکتے یہ کسی کو الزام نہیں دے سکتے، وزیراعظم نے کہا تھا کہ ان کے جو تحفظات ہیں جو ایشوز ہیں ان کو بیٹھ کر حل کے لیے تیار ہیں۔ سندھ کی عوام کو یہ تسلی ہونی چاہیے کہ صوبے میں ان کی جماعت جس کی حکومت ہے جو بیس سال سے بیٹھے ہوئے ہیں وہ بتائیں کہ انھوں نے لوگوں کے حقوق کے لیے کیا کیا ہے، صدر بھی ان کا ہے یہ لوگوں کو جواب دیں کہ انھوں نے کیا کیا ہے۔

پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ ہم تو پالیسی دے سکتے ہیں اس پر جواب یا اس پر بیٹھ کر کوئی بات کر سکتے ہیں لیکن کیا ہوا، کیا ہو رہا ہے اس کا جواب یہ دیں گے۔ پانی کے حالات آپ کے سامنے ہے، پانی کا جو پریشر ہے یا جو اکٹھا ہونا ساون میں سیلاب آ جانا ہے یہ تمام کلائمیٹ چینج کے ایشوز ہیں جسے پاکستان فیس کر رہا ہے، پاکستان اس میں سب سے زیادہ متاثر ہے۔ اس پر کوئی جماعت سیاست شروع کرے اور اپنی نااہلی اور ناکامی کی وجہ سے کسی نے کسی جماعت کو نہیں روکا تھا کہ آپ ڈیم نہ بنائیں، ہم مسائل کا حل نکالنا چاہتے ہیں۔

Similar Posts