اس وقت ایسے ممالک ہیں جن کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، ان کے پاس نہیں ہونے چاہئیں، ٹرمپ

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کے حوالے سے براہ راست بات چیت کرے گا تاکہ ایران کو ایٹمی بم حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا مقصد ’ظاہر طور پر‘ ہونے والے اقدامات کو روکا جانا ہے، جو ممکنہ طور پر امریکی یا اسرائیلی فوجی حملوں کی صورت میں ہو سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات آئندہ ہفتے سے شروع ہوں گے اور ان کی امید ہے کہ بات چیت کامیاب ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران اس معاہدے میں کامیاب نہیں ہوتا، تو ایران کے لیے ’بہت خطرناک‘ حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیش کش کردی

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانا چاہیے، اس وقت ایسے ممالک بھی ہیں جن کے پاس جوہری طاقت موجود ہے جوکہ نہیں ہونی چاہیے، لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم ان سے بات چیت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

اس سے قبل، صدر ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا تھا، جس کے تحت ایران کو یورینیم کی افزودگی محدود کرنے کے بدلے اقتصادی پابندیوں میں نرمی دی گئی تھی۔ ان کے مطابق، ایران نے اس معاہدے کے باوجود اپنی جوہری سرگرمیاں بڑھا دیں، اور اب وہ ایٹمی بم کے حصول کے قریب تر ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی چین پر 50 فیصد زائد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی

اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران کو ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا اسرائیل کی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔

ایران نے ہمیشہ اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے قرار دیا ہے اور اس بات کو مسترد کیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 1980 کے بعد سے کسی بھی قسم کے براہ راست تعلقات نہیں ہیں۔

ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ایران نے اپنے میزائل تیار کرلئے

اگر بات چیت کامیاب ہوتی ہے تو یہ عالمی امن کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے، مگر اگر ناکام ہو گئی تو اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

Similar Posts