اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزارتِ تعلیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندی کا یہ فیصلہ بچوں پر اسمارٹ فونز کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ تعلیم یوآو کیش نے کہا کہ یہ نئی پالیسی ملکی و بین الاقوامی تحقیق کے بعد مرتب کی گئی تاکہ ایک محفوظ، صحت مند اور مثبت تعلیمی ماحول میسر آئے۔
اس اقدام سے بچوں میں سوشل میڈیا کے بے جا استعمال میں کمی، غیر موزوں مواد تک رسائی کی روک تھام اور کلاس روم میں توجہ بڑھانے میں مدد ملے گی۔
موبائل فونز کے استعمال پر پابندی سے متعلق کلاس روم میں آگاہی پروگرام اور والدین کے ساتھ مکالمے کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔
جس کا مقصد والدین اور بچوں کے اس پابندی سے متعلق شکوک و شبہات کو دور اور ذہن سازی کرنا ہے تاکہ موبائل فون کے متوازن اور صحت مند استعمال کا تصور اجاگر ہو سکے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں تعلیمی سال کے آغاز یعنی ستمبر 2025 سے تل ابیب کے تمام اسکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پہلے ہی پابندی نافذ ہے۔
دارالحکومت میں پابندی میونسپلٹی کے خودمختار فیصلے کے تحت عمل میں لائی گئی تھی جب کہ اس سے پہلے اسرائیل میں موبائل فون پر پابندی کا اختیار ہر اسکول کو الگ سے حاصل تھا۔
یاد رہے کہ دنیا کے کئی ممالک پہلے ہی اسکولوں میں اسمارٹ فون ممنوع قرار دے چکے ہیں جن میں آسٹریلیا اور فرانس بھی شامل ہیں۔
یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق 2023 کے آخر میں 30 فیصد جبکہ 2024 کے آخر میں 40 فیصد تعلیمی نظاموں نے اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر جزوی یا مکمل پابندی نافذ کی تھی۔