پاکستان جوکہ اپنی بڑھتی ہوئی آبادی اور مسلم اکثریت کے باعث عالمی مسلم منظر نامے میں نہایت ہی اہم مقام رکھتا ہے جسے اب امریکا نے بھی تسلیم کر لیا ہے۔ اسی طرح انڈونیشیا بھی ایک بہت بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے اور دنیا میں پام آئل کا بہت بڑا برآمدی ملک بھی ہے۔ دونوں ملکوں میں اسلام یہاں کی مسلم اکثریتی معاشرے کا مذہبی اور ثقافتی اساس ہے۔ اور عالمی مسلم منظر نامے میں دونوں ملکوں کے درمیان جو سات ایم او یوز پر دستخط ہوئے ہیں یہ ہمیں بتاتے ہیں کہ دونوں ملکوں کا اتحاد، یگانگت، بھائی چارگی نہ صرف علاقائی سطح پر اہم ہے بلکہ عالمی مسلم امت کی ڈوبتی امیدوں اور ابھرتی توقعات کا محور بھی ہے۔ دونوں ملکوں نے اب یہ ثابت کرنا ہے کہ اسلام دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو، اسلامی ممالک کتنے دور اور نزدیک کیوں نہ ہوں بالآخر ایک مسلم براعظم کی زنجیر کا حصہ بن جاتے ہیں۔
گزشتہ دنوں انڈونیشیا کے صدر نے پاکستان کا نہ صرف دورہ کیا بلکہ کئی ایم او یوز پر دستخط بھی کیے۔ اسلام آباد کے یخ موسم نے دستخطوں والے 7 معاہدے کو ایسے دیکھا جیسے دو ناخدا اپنے جہازوں کی سمت درست کر رہے ہوں۔ ایک طرف بحیرہ عرب کی لہروں کی خوشبو دوسری طرف ’’جاوا‘‘ کے ساحلوں کی ٹھنڈک اور درمیان میں وہ 7 دستاویزات جو آنے والے مستقبل کی تجارت، تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں کے علاوہ علم کے راستے طے کرنے والی ہیں۔ اعلیٰ تعلیم اور اسکالرشپ کا معاہدہ ایسے لگا جیسے دو ڈین اپنے ڈپارٹمنٹ کے دروازے ایک دوسرے کے شاگردوں کے لیے کھول رہے ہوں۔ یوں کتابیں سفر کریں گی، علم سانس لے گا اور اسٹوڈنٹس استفادہ حاصل کریں گے اور نسلیں بدلیں گی، اہم معاہدہ یہ بھی تھا کہ اعلیٰ تعلیم اور انڈونیشین اسکالرشپ پروگرام۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی ترقی و تعاون، حلال تجارت اور سرٹیفکیٹس، صحت کے شعبے میں پاکستان سے ڈاکٹروں اور میڈیکل ماہرین کو انڈونیشیا بھیجنے اور تعلیم و تربیت میں تعاون کی پیش کش کی گئی ہے۔ صحت کے میدان میں تعاون یوں تھا جیسے ایک ڈاکٹر اپنے اوزار دوسرے کو دے کر کہے ’’ لو جہاں زندگی مشکل ہو، وہاں استعمال کرنا‘‘ پاکستان کے ڈاکٹر اور ماہرین انڈونیشیا کے اسپتالوں میں اور مشترکہ علاج کا خواب۔ یہ وہ فاصلہ ہے جو زبانوں سے نہیں طے ہوتا، اچھی نیتوں سے طے ہوتا ہے۔ حلال سرٹیفکیٹس کی شراکت ایک ایسا عہد ہے جسے قافلے میں موجود ہر مسافر کو خالص پانی دینا، دنیا کی مارکیٹیں کھلیں گی، اعتماد بڑھے گا اور حلال مصنوعات کی مارکیٹ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے قریب کر دے گی۔
دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ تجارت میں توازن لانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی طرف سے زرعی اور مصنوعی برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ فی الحال بڑی تعداد میں پام آئل کی درآمد کے باعث پاکستان زیادہ مالیت کی درآمد کرنا ہے اور انڈونیشیا کے لیے پاکستانی برآمدی مالیت کم ہے جسے فوری طور پر اس معاہدے کی رو سے بڑھایا جا سکتا ہے۔
ان ساتوں معاہدوں کا مقصد 75 سالہ دوستی کے اس سفرکو مزید آسان بنانے کے لیے انڈونیشیا کے صدر کی آمد اس بات کا اعلان ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو صرف اہمیت کی سطح پر نہیں، بلکہ عملی معاشی اور سماجی سطح پر گہرا اور دیرپا بنانا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ دنیا کے نقشوں پر لکیر کھینچنے والے لوگ کم ہوتے ہیں، لیکن وہ قومیں وہ ممالک جو ایک دوسرے کے ساتھ آگے بڑھتی ہیں وہ نقشہ نہیں بدلتی وہ تاریخ بدل دیتی ہیں۔
یہ 7 دستخط آنے والے برسوں کا وہ باب ہیں جسے پڑھ کر دنیا کہے گی، یہ دو قومیں نہیں تھیں، یہ دو خواب تھے جو ایک جیسے آسمان کے نیچے لکھے گئے تھے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جو تحریروں کی صورت میں کتابوں میں لکھی گئی ہے وہ کتابیں بند نہ کر دی جائیں، ہر دم کھلی رہیں تاکہ عملدرآمد کے راستے باآسانی طے کیے جا سکیں۔