ترکیہ کے وسطی زرعی علاقوں میں زمین مسلسل دھنس رہی ہے، جہاں ہزاروں سنک ہولز کھیتوں کو نگل رہے ہیں اور ملک کے اہم گندم اگانے والے علاقوں میں خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔ خاص طور پر خشک سالی سے متاثرہ ‘کونیا’ کے ہموار میدانوں میں یہ سنک ہولز اچانک نمودار ہو رہے ہیں، جس سے زرعی زمینیں اور مقامی انفراسٹرکچر شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
حالیہ سرکاری جائزے کے مطابق اب تک 684 بڑے سنک ہولز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جبکہ ڈرون تصاویر یہ واضح کرتی ہیں کہ زمین کے دھنسنے کی رفتار تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
ماہرین اور حکام کے مطابق اس غیر معمولی مظہر کے پیچھے کئی عوامل ہیں، جن میں اہم یہ ہےکہ زمین کی اندرونی تہیں پتھریلی ساخت رکھتی ہیں، شدید خشک سالی کا سامنا ہے اور دہائیوں سے جاری زرخیز زمین کے لیے زیر زمین پانی کا غیر محتاط استعمال شامل ہیں۔
زمین کے نیچے ایسی چٹانیں ہیں جو پانی میں گھل جاتی ہیں، جیسے کاربونیٹ اور جپسم۔ یہ چٹانیں صدیوں میں قدرتی خلا اور بہت سے غار بنا دیتی ہیں، اور جب زیر زمین پانی کم ہو جاتا ہے تو یہ خلا زمین کے اچانک دھنسنے کا سبب بنتے ہیں۔
ترکیہ کے ساحل کے نزدیک روسی آئل ٹینکر پر حملہ
کونیا جوکہ ہموار میدان پر مشتمل ہے اور جسے ”کونیا کلوزڈ بیسن“ بھی کہا جاتا ہے، قدرتی طور پر ایسی ہی چٹانی زمین سے بنا ہے جس میں کیلشیم کاربونیٹ اور جپسم کی پرتیں ہیں جو صدیوں میں قدرتی غار اور خلا پیدا کرتی ہے اور زیر زمین پانی کی سطح میں مسلسل کمی کے باعث یہ خلا اپنا استحکام کھو بیٹھتے ہیں اور اچانک زمین میں دھنساؤ پیدا کر دیتے ہیں، بعض اوقات سینکڑوں مربع میٹر کے بڑے گڑھے بن جاتے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی اور خشک سالی کی شدت بھی اس مسئلے کو بڑھا رہی ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر اور قومی ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ وسطی ترکیہ کے زیر زمین ذخائر اور آبی ذخائر میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق 2021 تک پانی کی سطح گزشتہ 15 سال میں سب سے کم ہو گئی تھی۔ کم بارش زیر زمین پانی کے ذخائر کو دوبارہ بھرنے کا موقع نہیں دیتی، جس سے زمین کے دھنسنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ایسی فصلیں بھی ہیں جنہیں زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے،جیسے چینی کے بیٹ اور مکئی کے لیے زیرِ زمین پانی کے استعمال کی حد سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
ترکیہ اپنے جدید جنگی ڈرونز پاکستان میں بنائے گا: بلومبرگ
کونیا بیسن میں ہونے والی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ چند دہائیوں میں زیر زمین پانی کی سطح کئی دہائیوں میں کئی میٹر کم ہو گئی ہے، بعض علاقوں میں 1970ء کے بعد یہ کمی 60 میٹر سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ قانونی اور غیر قانونی ہزاروں کنویں مسلسل پانی نکال رہے ہیں، جس سے زمین کمزور ہو رہی ہے اور اچانک اور سست دھنساؤ والے سنک ہولز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
ترکیہ کی ڈیزاسٹر ایجنسی (اے ایف اے ڈی) کے مطابق کونیا کلوزڈ بیسن میں تقریباً 700 کے قریب سنک ہولز موجود ہیں، جن میں خاص طور پر ‘کاراپنار’ اور اس کے ارد گرد کے اضلاع شامل ہیں، اور یہ ‘کرمان’ اور ‘اکسرے’ کی جانب بھی بڑھ رہے ہیں۔
کئی گڑھے 30 میٹر سے زیادہ گہرے ہیں، جس سے کھیت، سڑکیں اور بعض اوقات عمارتیں بھی متاثر ہو رہی ہیں، اور کچھ کسان اپنے خطرناک کھیت چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
کونیا ٹیکنیکل یونیورسٹی کے محققین، سنک ہول کے ہاٹ اسپاٹس کی نقشہ بندی کر رہے ہیں اور خبردار کر رہے ہیں کہ اگر زیر زمین پانی کے استعمال پر سخت کنٹرول نہ کیا گیا اور کم پانی والی فصلوں کی طرف زراعت منتقل نہ کی گئی، تو یہ خطرناک دھنساؤ کی صورتِ حال ترکیہ کے ”بریڈ باسکٹ“ میں مزید عام ہو جائے گا۔