نئے قانون کے تحت اگر کوئی بالغ شخص 18 سال سے کم عمر بچے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتا ہے تو اسے کم از کم 10 سال قید اور ایک لاکھ درہم جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ حکام کے مطابق یہ سزا اس صورت میں بھی لاگو ہوگی اگر متاثرہ بچے نے رضامندی ظاہر کی ہو۔
قانون میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ اگر متاثرہ فرد کی عمر 16 سال یا اس سے زیادہ ہو تو رضامندی کو کسی حد تک مدنظر رکھا جائے گا، تاہم 18 سال سے کم عمر بچوں کے تحفظ کو ہر صورت ترجیح دی جائے گی۔
جسم فروشی یا بدکاری کی ترغیب دینے والے افراد کے لیے بھی سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ نئے قانون کے مطابق ایسے جرم میں ملوث شخص کو کم از کم دو سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔ اگر اس جرم میں متاثرہ فرد 18 سال سے کم عمر ہو تو سزا مزید سخت ہوگی۔
حکام کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ سزا مکمل ہونے کے بعد مجرم پر اضافی احتیاطی پابندیاں عائد کی جا سکیں تاکہ دوبارہ جرم کے امکانات کو روکا جا سکے۔
اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ ان قانونی اصلاحات کا بنیادی مقصد بچوں اور نوجوانوں کو جنسی استحصال، بدکاری اور دیگر سنگین جرائم سے محفوظ بنانا ہے، جبکہ معاشرے کو ایک واضح پیغام دینا ہے کہ بچوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔