عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی عدالت کی حکم پر محکمۂ انصاف کی جانب سے جیفری ایپسٹن اسکینڈل کیس سے متعلق فائلوں کی جزوی اشاعت جاری ہے۔
خیال رہے کہ اس کیس کی فائلز کو عام کرنے کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سخت مزاحمت دکھائی تھی اور عدالتی فیصلے پر تنقید کی تھی۔
اس جنسی اسکینڈل میں جیفری ایپسٹن کے امریکا سمیت دنیا کے ممتاز سیاست دانوں، کاروباری شخصیات اور امرأ کو کم عمر لڑکیوں کی فراہمی کا انکشاف ہوا تھا۔
اب تک جاری ہونے والی جنسی اسکینڈل فائلز میں صدر ٹرمپ، سابق صدر بل کلنٹن، اعلیٰ حکومتی حکام سمیت متعد افراد کی جیری ایپسٹن کے ساتھ تصاویر سامنے آئی ہیں۔
ایسی ہی ایک فائل میں نے کم از کم ایک متاثرہ خاندان کی داد رسی کی امید بھی پیدا ہوگئی ہے جس نے اسکینڈل کے خلاف برسوں پر محیط قانونی جدوجہد کی تھی۔
یہ ایف بی آئی کی 1996 کی ایک دستاویز ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ماریا فارمر ان اولین افراد میں شامل تھیں جنہوں نے 90 کی دہائی میں ایپسٹن کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔
ایف بی آئی کی دستاویز کے مطابق خاتون نے بتایا کہ وہ ایک فنکارہ ہیں اور انھوں نے اپنی کم عمر بہنوں کی تصاویر اپنے آرٹ ورک کے لیے بنائی تھیں۔
خاتون نے الزام عائد کیا تھا جیفری ایپسٹن نے یہ تصاویر اور اس کی نیگیٹوز نہ صرف چوری کرلیے بلکہ انھیں فروخت کرنے کی کوشش بھی کی۔
خاتون نے اُس وقت بھی اپنی شکایت میں بتایا تھا کہ جیفری ایپسٹن نے کم عمر لڑکیوں کی تصاویر لینے کی خواہش ظاہر کی اور انکار پر مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔
ماریا فارمر کی بہن اینی فارمر بھی ایپسٹن کی متاثرہ ہیں۔ انہوں نے پہلے بتایا تھا کہ وہ صرف 16 سال کی تھیں جب ایپسٹن اور اس کی قریبی ساتھی گھسلین میکسویل نے ان کے ساتھ زیادتی کی۔
اینی فارمر بعد میں میکسویل کے جنسی اسمگلنگ کے مقدمے میں گواہی دینے والی آخری گواہ تھیں۔
سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے اینی فارمر جذباتی ہو گئیں اور کہا کہ یہ جان کر کہ یہ سب تحریری صورت میں موجود تھا اور حکام کے پاس برسوں سے تھا، دل توڑ دینے والا ہے۔
ماریا فارمر نے اپنے وکلا کے ذریعے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایف بی آئی اور دیگر ادارے برسوں تک انہیں اور دیگر متاثرین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
ماریا فارمر کی وکیل کا کہنا ہے کہ اصل سوال یہ ہے کہ حکام نے 1996 کی شکایت پر کیا کارروائی کی؟ اگر بروقت اقدام کیا جاتا تو شاید کئی زندگیاں تباہ ہونے سے بچ جاتیں۔
یہ فائلیں اس بات کی واضح علامت ہیں کہ جیفری ایپسٹین برسوں پہلے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علم میں آ چکا تھا مگر اس کے باوجود مؤثر کارروائی نہ ہو سکی۔
دیگر متعدد متاثرین نے بھی شکایت کی کہ وہ اپنے بیانات یا ایف بی آئی سے رابطوں کا کوئی ریکارڈ تلاش نہیں کر پا رہے۔
جیفری ایپسٹن کی ایک اور متاثرہ جیس مائیکلز نے کہا کہ میں نے گھنٹوں تلاش کیا مگر کچھ نہیں ملا۔ کیا یہی وہ انصاف ہے جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔
ایف بی آئی سے اس حوالے سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی ہے، تاہم تاحال کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔