ماسکو میں ضمانت پر رہائی پانے والے بنگلہ دیشی سفارت کار کو برطانیہ میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہیں 16 دسمبر کو برمنگھم کے سولہل علاقے سے حراست میں لیا گیا، جہاں ان پر حملہ کرنے اور جنسی ہراسانی کی دھمکیوں کے الزامات عائد کیے گئے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ فیصل احمد کو تحقیقات مکمل ہونے تک ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
برطانوی پولیس نے بنگلہ دیشی اخبار پروتھم آلو کے ای میل کے جواب میں تصدیق کی کہ 16 دسمبر کو 50 سالہ ایک شخص کو حملہ کرنے اور جنسی ہراسانی کی دھمکیوں کے شُبہہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بعد ازاں تحقیقات مکمل ہونے تک ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ متاثرہ خاتون کو مناسب مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ فیصل احمد کو 27 مئی کو ماسکو میں بنگلہ دیش کے سفارتخانے سے ”اسٹینڈ ریلیز“ یعنی فوری واپس طلبی کے نوٹس کے تحت ہٹا دیا گیا تھا۔ ان کے پیچھے داخلی انتظامی مسائل اور ساتھیوں کے ساتھ نامناسب رویے کے الزامات تھے۔ انہیں فوری طور پر ڈھاکہ واپس آنے کا حکم دیا گیا تھا، لیکن انہوں نے اپنے سفارتی پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے برطانیہ کا سفر کیا۔ برمنگھم میں ایک گھر کے مالک کے مطابق فیصل احمد کی اہلیہ 2017 سے وہاں رہائش پذیر ہیں۔
لندن میں بنگلہ دیش ہائی کمیشن نے بھی اس معاملے کی تصدیق کی ہے۔ ہائی کمیشن کی پریس منسٹر نے بنگلہ دیشی اخبار کو بتایا کہ ہائی کمیشن سابق سفارت کار فیصل احمد کی گرفتاری سے آگاہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ شکایت گھر کے مالک کی جانب سے پولیس میں درج کرائی گئی تھی۔ گھر کے مالک نے بتایا کہ تقریباً تین ہفتے قبل ان کے گھر کی ایک کھڑکی ٹوٹی پائی گئی۔ فیصل احمد سے کہا گیا کہ مرمت کا انتظام کریں اور لاگت برداشت کریں۔ بعد میں مرمت کرنے والے نے تجویز دی کہ صرف شیشہ بدلنے کے بجائے پوری کھڑکی بدلنا بہتر ہوگا۔ جب لاگت مساوی طور پر تقسیم کرنے کی تجویز دی گئی تو فیصل احمد نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
گھریلو تنازع بڑھنے کے بعد فیصل احمد نے مبینہ طور پر متعدد سخت اور دھمکی آمیز پیغامات بھیجے، جن میں فائرنگ اور تشدد کے حوالے بھی شامل تھے۔ معاملہ بڑھنے پر ابتدا میں ان کی اہلیہ کو اطلاع دی گئی اور بعد میں پولیس میں رپورٹ درج کرائی گئی۔
شکایت کنندہ کے مطابق فیصل احمد کو 13 دسمبر کی رات حراست میں لیا گیا، تاہم پولیس نے تصدیق کی ہے کہ گرفتاری 16 دسمبر کو عمل میں آئی۔ اس کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائئے گی۔