اپنے بیان میں ڈاکٹر نے کہا کہ جس مریضہ کا انتقال ہوا اسے دو سینئر ڈاکٹر دیکھ رہے تھے میں اس مریضہ کا علاج نہیں کر رہا تھا، میرے دو سینئر ڈاکٹر پی جی آر ڈاکٹر ماجد اور ڈاکٹر سلیم ان مریضہ کا علاج کر رہے تھے۔
ڈاکٹر قاسم جمال نے کہا کہ جب صورتحال بگڑنے لگی، دونوں سینئر ڈاکٹر منظر عام سے غائب ہو گئے جبکہ ان کو وہاں موجود ہونا چاہئے تھا تاکہ لواحقین کو کونسل کرتے۔
ڈاکٹر قاسم جمال نے کہا کہ میں اس وقت بیک وقت چار دیگر مریضوں کا علاج کر رہا تھا، میری جانب سے کیا جانے والا اشارہ لواحقین کی جانب سے مسلسل گالم گلوچ ، جان سے مارنے کی دھمکیوں ، جسمانی ہراساں کرنے کے بعد کا فطری عمل تھا جس میں ہرگز کسی کی تضحیک کرنا مقصد نہیں تھا۔
ڈاکٹر قاسم جمال نے کہا کہ ایمرجنسی میں خواتین میڈیکل وارڈ میں مردوں کا اتنی بڑی تعداد میں گھس آنا گالم گلوچ کرنا ویڈیوز بنانا یہ سب کیا ٹھیک تھا، سیکیورٹی کہاں تھی، میں نے ڈی ایم ایس کو شکایت کی کہ صورتحال خراب ہے کچھ کیجئے انہوں نے کہا سیکیورٹی بھیجتا ہوں۔