ایک گھنٹے میں قتل کیس حل، اے ایس پی شہربانو نے بھارتی ڈرامے سی آئی ڈی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

سوشل میڈیا پر ایک پوڈکاسٹ کا کلپ غیر معمولی توجہ حاصل کر رہا ہے، جس میں ایس پی شہربانو نقوی ایک سنجیدہ گفتگو کے دوران اچانک موصول ہونے والی فون کال کے بعد انٹرویو ادھورا چھوڑ کر روانہ ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کال سنتے ہی اے ایس پی شہربانو میزبان کو یہ کہہ کر رخصت ہوتی ہیں کہ ایک قتل کا واقعہ پیش آ گیا ہے اور انہیں فوری جانا ہوگا۔ ’’آپ اس ہی طرح رہیں، ایک مرڈر ہوگیا ہے، میں بس آتی ہوں‘‘۔

یہ پوڈکاسٹ ایک معروف یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کیا گیا، جہاں گفتگو کے دوران اسکرین بلیک آؤٹ ہوتی ہے اور ناظرین کو بتایا جاتا ہے کہ ایک گھنٹے بعد اے ایس پی شہربانو واپس آتی ہیں۔ پوڈکاسٹ دوبارہ وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں رکی تھی۔ میزبان ان کی واپسی پر ان کی پیشہ ورانہ وابستگی کو سراہتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ اس دوران کیا پیش آیا، جس پر اے ایس پی مختصر جواب دیتی ہیں کہ قتل کا واقعہ تھا۔

ASP Sheharbano Naqvi.. 🔥🔥🔥
Solved the Murder case in just 1 hour & that too in between a Podcast.
Too Fast work, an Epitome of an Independent Woman.. 🔥🔥
Her dedication has motivated me to the core.
— DR M Faraz ul islam 3.0 (@Drmfaraz1) December 22, 2025

مزید گفتگو میں اے ایس پی شہربانو نقوی اس قتل کی تفصیلات بھی بیان کرتی ہیں۔ ان کے مطابق ڈیفنس کے علاقے میں لین دین کے تنازع پر ایک دوست نے دوسرے دوست کو قتل کردیا اور بعد ازاں مقتول کے اہلِ خانہ کو یرغمال بنالیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب مقتول کے رشتے دار بیرونِ شہر سے واپس آئے اور فون کالز کا جواب نہ ملا تو انہوں نے دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہو کر صورتحال دیکھی۔ گھر کی مالکن کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، جنہوں نے اشاروں کے ذریعے ملزم کی نشاندہی کی۔ اس کے بعد اہلِ خانہ نے تھانے جا کر اطلاع دی، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

یہ پوری تفصیل پوڈکاسٹ میں محض چند منٹ کے لیے دکھائی گئی، تاہم یہی حصہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے انٹرویو کی سب سے نمایاں جھلک بن گیا۔ وائرل کلپ کے بعد سوشل میڈیا پر طنز، تنقید اور تبصروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔

jitni der mai Sheharbano Naqvi nay podcast mai baith kr murder case solve krdia hai muj sy to physics ka aik numerical solve na hota..
— Noman Masood (@nomi_ism) December 22, 2025

کئی صارفین نے اس واقعے کو طنزیہ انداز میں لیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ اے ایس پی نے پوڈکاسٹ کے دوران ایک گھنٹے میں قتل کا کیس حل کر دیا، جو غیر معمولی رفتار ہے۔ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ جتنی دیر میں یہ کیس حل ہوا، اتنی دیر میں وہ ایک تعلیمی سوال بھی حل نہیں کر پاتے۔ بعض صارفین نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا ایک گھنٹے میں نہ صرف ملزم کی گرفتاری بلکہ مکمل کہانی سامنے آجانا حقیقت پسندانہ ہے؟

کسی مہذب معاشرے میں ایک پولیس افسر یہ ناٹک کرتی تو اُسے نا صرف برطرف کیا جاتا بلکہ جیل ہو جاتی ! ایک گھنٹے میں FIR نہیں لکھی جاتی اس نے نا صرف قاتل پکڑ لیا وجہ قتل اور ساری کہانی میڈیا پر بتا دی عدالتیں جس کام میں سالوں لگا دیتی ہیں اس نے ایک گھنٹے میں کر دیا ۔۔ واہ دی دی واہ pic.twitter.com/1loxSxQGWV
— AliZai Vlogs (@alizaihere) December 21, 2025

دوسری جانب کچھ صارفین اے ایس پی شہربانو نقوی کے حق میں بھی سامنے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک پولیس افسر نے ڈیوٹی کو ذاتی مصروفیت پر ترجیح دی، جو قابلِ تحسین ہے۔ ان کے مطابق اگر کسی اور افسر کو ایسی اطلاع ملتی تو شاید وہ موقع واردات پر جانے کے بجائے ماتحت عملے کو ہدایات دے کر معاملہ نمٹا دیتا، مگر شہربانو نقوی نے خود جا کر ذمے داری نبھائی۔

شہر بانو نقوی ایک انتہائی قابل اور بہادر خاتون پولیس آفیسر ہیں ایک پوڈکاسٹ کے دوران انہیں ایک ایس ایچ او کی کال آتی ہے کہ ایک مرڈر ہو گیا ہے اور وہ اپنا پوڈ کاسٹ چھوڑ کر اپنے فرائض کو ترجیح دیتی ہیں لیکن کل سے پاکستانیوں نے ان کا مزاق بنایا ہوا ہے کہ یہ ڈرامے بازی ہے ایکٹنگ کر… pic.twitter.com/meBJ5xRnO8
— Sajid usmani (@sajidusmani787) December 22, 2025

تاحال اے ایس پی شہربانو نقوی کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باقاعدہ وضاحت یا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم سوشل میڈیا پر جاری بحث میں یہ سوال شدت اختیار کرگیا ہے کہ چاہے واقعہ حقیقی ہو یا نہیں، کیا اسے اس انداز میں ریکارڈ کرکے ایڈیٹ شدہ شکل میں عوام کے سامنے پیش کرنا ضروری تھا؟ یہی سوال اس پوڈکاسٹ کو محض ایک انٹرویو سے بڑھا کر ایک متنازع بحث میں تبدیل کرچکا ہے۔

Similar Posts