حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ چالیس سال تک جدوجہد کرنے والوں کو جماعتوں میں مقام نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت آتا ہے تو پھر سعد رفیق بھی یاد آ جاتے ہیں۔
انہوں نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ غیر جمہوری رویوں کے خلاف پنجاب حکومت کا اپنا ریکارڈ موجود ہے۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ پہلے سعد رفیق کا فارم 47 نکلتا لیکن انہوں نے فارم 45 پر ہی شکست کا اعلان کر دیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بڑے ہوں یا چھوٹے سب ہی فارم 47 والے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے تعلیمی پالیسی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سرکاری اسکولوں کا بیڑاغرق کیا گیا اور بعد ازاں انہیں آؤٹ سورس کر دیا گیا جو ایک ناکام حکمت عملی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو پھانسیوں کا سامنا کرنا پڑا، اس کے باوجود جماعت نے صبر، استقامت اور جمہوری جدوجہد کا راستہ نہیں چھوڑا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ مولانا مودودی کی فکر آج بھی رہنمائی فراہم کرتی ہے اور موجودہ حالات میں اس فکر کے ساتھ منظم جدوجہد کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔