ذرائع کے مطابق یہ پیش رفت بعض وفاقی اخراجات کی صوبوں کو منتقلی مشکل بنا سکتی ہے۔
دستاویزکے مطابق نیشنل فنانس کمیشن کے پہلے اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نشاندہی کی کہ ایجنڈے کے نکات(d)، (e) اور (f) آئین کے دائرہ کار میں نہیں آتے، نکتہ d وفاق کے ان شعبوں پر مالی اخراجات شیئر کرنے سے متعلق ہے جو صوبوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں، نکتہ e بین الصوبائی امور پر اخراجات کی شیئرنگ سے متعلق ہے جن پر وفاق یا صوبے یا دونوں خرچ کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ نکات ہائر ایجوکیشن کمیشن، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور صوبائی اورقومی منصوبے جو وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہیں، ان کے اخراجات کی منتقلی سے متعلق ہیں، ان میں بڑے ڈیمز بھی شامل ہیں۔
سندھ کے اعتراضات کے جواب میں وفاقی سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کہا کہ اجلاس کے ٹی او آرز کی منظوری صدر پاکستان نے دی کوئی نکتہ ایجنڈے میں شامل یا نکالنے کا حتمی اختیار صدر کے پاس ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کا موقف تھا کہ صوبائی اخراجات سے متعلقہ صوبائی اسمبلیوں اور قومی اقتصادی کونسل کو ڈیل کرنا چاہیے تاہم ان کے تحفظات کے باوجود امکان ہے کہ صوبے ہائی ایجوکیشن کی ذمے داری اٹھا سکتے، تاہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی ذمے داری لینے سے گریزاں ہیں۔
وفاق کا موقف تھا کہ اخراجات بالواسطہ این ایف سی سے متعلق آرٹیکل160کا حصہ ہیں، قرضے بھی آرٹیکل160کا حصہ ہیں، مطلب اخراجات کو این ایف سی کے دائرہ میں آنا ہے۔
سندھ کے اعتراضات پر وفاقی حکومت نے اٹارنی جنرل سے رائے مانگی، انھوں نے وفاق کے حق میں فیصلہ دیا۔
وفاقی حکومت کی شکایات رہی ہیں کہ قابل تقسیم پول میں سے42.5 فیصد حصے کیساتھ ملک کو نہیں چلایا جا سکتا، تاہم محدود وسائل کے باوجود وفاقی حکومت سیاسی مصلحتوں کے باعث ان شعبوں پر بھی خرچ کر رہی ہے جو صوبائی نوعیت کے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ایک بیان میں سیاسی اختلافات بھلا کر مل کے آئینی ذمے داریاں پوری کرنے پر زور دیا۔
انھوں نے7 ویں این ایف سی ایوارڈ کو غیر آئینی قرار دیا کہ اس میںصوبے میں ضم اضلاع کی50 لاکھ آبادی کی ضروریات کا خیال نہیں رکھا گیا تھا،اور شکایت کی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبے کی قربانیاں تسلیم نہیں کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کو امید ہے کہ ضم آبادی کے پیش نظر صوبے کا شیئر19 فیصد تک بڑھ جائیگا، ضم اضلاع سے متعلق خدشات دور کرنے کیلیے این ایف سی نے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے، جس کا پہلا اجلاس آج ہو گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے مالی معاہدہ میں صوبوں کے کردار اورآئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق مالی سرپلس حاصل کرنے کا اعتراف کیا ۔
اجلاس میں پنجاب نے وسائل کی منصفانہ تقسیم اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی پالیسیوں میں ہم آہنگی پر زور دیا۔