امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا ”ٹرمپ کلاس“ جنگی جہازوں کا بیڑہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ اب تک بنائے گئے کسی بھی امریکی جہاز سے بڑے، تیز اور سو گنا زیادہ طاقتور ہوں گے۔
ٹرمپ نے یہ اعلان اپنے فلوریڈا میں واقع مارا لاگو ریزورٹ میں ایک تقریب کے دوران کیا، جہاں انہوں نے نئے جہازوں کی ماڈل تصویریں بھی دکھائیں جن پر ان کی تصویر بھی نمایاں کی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ جہاز جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گے، جن میں مصنوعی ذہانت، ڈائریکٹڈ انرجی لیزرز، ہائپر سونک میزائل، نیوکلیئر کروز میزائلز اور ریل گنز شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر جہاز امریکی اور عالمی تاریخ کے سب سے بڑے جنگی جہاز ہوں گے۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ یہ جہاز کسی خاص ملک کے خلاف نہیں بلکہ ”ہر کسی کے خلاف“ قوت کے مظاہرے کے لیے ہوں گے۔
ان کے مطابق، ابتدائی طور پر دو جہاز بنائے جائیں گے، جن کی تعداد مستقبل میں 10 سے 25 تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ پہلے جہاز کا نام USS Defiant رکھا جائے گا اور اس پر کام فوراً شروع کیا جائے گا۔
ٹرمپ اور نیوی سیکریٹری جان فیلن نے نئے جہاز کو 20ویں صدی کے بیٹل شپز کا روحانی جانشین قرار دیا۔ تاہم تاریخی طور پر بیٹل شپز بڑے، بھاری ہتھیاروں والے جہاز ہوتے تھے جو دوسرے جہازوں یا زمینی ہدف پر بمباری کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکہ کے سب سے بڑے جنگی جہاز آئیووا کلاس کے تھے جو تقریباً 60 ہزار ٹن وزنی تھے، لیکن بعد ازاں طیارہ بردار جہاز اور دور رس میزائلز کے سبب بیٹل شپ کی اہمیت کم ہو گئی۔
صدر ٹرمپ نے 20ویں صدی کے اوائل میں سابق صدر تھیوڈور روزویلٹ کے تحت قائم ”گریٹ وائٹ فلیٹ“ کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ یہ نئے جہاز امریکی بحری طاقت کو برقرار رکھنے میں مدد کریں گے۔
نئی ویب سائٹ کے مطابق، یہ گائیڈڈ میزائل بیٹل شپ آئیووا کلاس کے جہازوں کے برابر سائز کی ہوگی لیکن وزن میں نصف یعنی تقریباً 35,000 ٹن ہوگی اور عملے کی تعداد 650 سے 850 تک ہوگی۔ اس کے بنیادی ہتھیار میزائلز ہوں گے، نہ کہ بڑے بحری توپیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ بحری توسیع کے ساتھ دفاعی ٹھیکیداروں پر دباؤ بڑھایا جائے گا تاکہ پیداوار تیز اور اخراجات کم ہوں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اگلے ہفتے بڑے دفاعی اداروں کے ساتھ ملاقات کریں گے تاکہ پیداوار میں تاخیر، اضافی اخراجات اور ایگزیکٹو معاوضے یا ڈویڈنڈز کے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ایگزیکٹو 50 ملین ڈالر سالانہ کمائیں اور بڑے ڈویڈنڈز یا بائے بیک کریں، جبکہ ایف-35 اور دیگر طیاروں کی پیداوار متاثر ہو رہی ہو۔