تفصیلات کے مطابق جہاں سڈنی کے بونڈائی بیچ فائرنگ واقعے کے بعد پورے آسٹریلیا میں سوگ کا سماں تھا وہیں کچھ شدت پسندوں نے نسل پرستانہ حملے میں عثمان خواجہ کی نوعمر بیٹیوں کو نشانہ بنایا۔
عثمان خواجہ ان دنوں ایشیز سیریز میں مصروف ہیں اور انہوں نے خود ان پیغامات پر عوامی ردعمل نہیں دیا۔
تاہم اہلیہ ریچل خواجہ نے سوشل میڈیا پر موصول ہونے والے توہین آمیز اور نفرت انگیز پیغامات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ایسی نفرت انگیزی ماضی میں بھی ہوتی رہی لیکن حالیہ دنوں میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیغامات نہ صرف تکلیف دہ بلکہ اس بات کی یاد دہانی بھی ہیں کہ مشکل اوقات میں اقلیتی کمیونٹیز کو کس طرح اجتماعی نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Australian cricketer Usman Khawaja’s family faced a wave of Islamophobic and racist online abuse following the tragic mass shooting at Bondi Beach in Sydney, with trolls calling his children “future school blasters” and telling the family to “go home” to Pakistan.… pic.twitter.com/X0fXQhUSWy
— Maktoob (@MaktoobMedia) December 23, 2025
اس واقعے کے بعد کھیلوں اور سماجی حلقوں نے نسل پرستی، اسلاموفوبیا اور ہر قسم کی نفرت کے خلاف یکجہتی اور سخت موقف اپنانے کی اپیل کی ہے۔