مہنگی آئی پی پیز (نجی بجلی گھر) سے بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے ایک اور اہم پیش رفت سامنے آ گئی ہے۔ وفاقی حکومت کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں کے بعد مزید 11 آئی پی پیز نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے رجوع کر لیا ہے۔
نیپرا میں جمع کرائی گئی درخواست انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی مشترکہ ہے، جس میں بجلی ٹیرف میں کمی کے لیے درخواست دی گئی ہے۔
درخواست گزاروں میں بیگاس پر چلنے والے 9 پاور پلانٹس شامل ہیں جن میں چنیوٹ پاور، جے ڈی ڈبلیو ملز یونٹ ٹو، یونٹ تھری، المعیز انڈسٹریز، چنار انرجی، تھل انڈسٹریز، حمزہ شوگر ملز، آر وائی کے ملز اور شاہ تاج شوگر ملز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 2002 کی پاور پالیسی کے تحت قائم ہونے والے دو آئی پی پیز، اٹک جین اور فاؤنڈیشن پاور کمپنی نے بھی نیپرا سے رجوع کیا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے دسمبر 2024 اور جنوری 2025 میں ان آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدوں کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اب ان معاہدوں پر عملدرآمد کے لیے نیپرا سے ٹیرف میں نظرثانی کی باضابطہ درخواست کی گئی ہے۔
نیپرا ان درخواستوں پر 16 اپریل کو سماعت کرے گا، جس میں بیگاس پر چلنے والے پاور پلانٹس کے ٹیرف میں فیول کاسٹ کمپوننٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی 2002 کی پاور پالیسی کے تحت قائم 7 دیگر آئی پی پیز نے ٹیرف میں کمی کے لیے نیپرا سے درخواست کی تھی۔