وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغانی ہمارے بھائی ہیں لیکن فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ تمام غیر ملکی شہری ہمارے لیے قابل احترام ہیں، ملک میں دہشت گردی کے تناظر میں انخلا کا فیصلہ کیا گیا۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ 30 اکتوبر 2023 کو غیرملکیوں کے انخلا کی پالیسی تیار کی گئی، پہلے مرحلے میں کاغذات نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو واپس بھیجا گیا، دوسرے مرحلے میں 13 فروری 2025 کو افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کے لیے کابینہ نے فیصلہ کیا انہیں واپس بھیجا جائے گا اور ان کے لیے 31 مارچ 2025 کی ڈیڈلائن دی گئی جبکہ تیسرے مرحلے میں افغان کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیج رہے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے مزید کہا کہ غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کا انخلا جاری ہے، غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، اب تک غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے 8 لاکھ 57 ہزار 157 کو واپس اپنے ممالک میں بھیجا جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کی بڑی تعداد پاکستان میں موجود ہیں، ملکی مفاد میں افغان باشندوں کی واپسی کا فیصلہ کیا، ملک میں دہشت گردی کی کڑی افغانستان سے ملتی ہے، دنیا کی منشیات کا 40 فیصد افغانستان سے آتا ہے، پاکستان میں دہشت گردی میں افغان باشندے ملوث نکلے، افغان شہریوں کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جارہا ہے۔
طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ مختلف شہروں میں ٹرانزٹ پوائنٹس بنائے گئے ہیں، ٹرانزٹ پوائنٹس پر تمام ترسہولیات فراہم کی گئی ہیں، افغان ہمارے بھائی ہیں، ان کے لیے ہمارے دل میں بہت احترام ہے لیکن زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کیا، جنہیں واپس بھیجا گیا وہ ویزے اور پاسپورٹ کے ذریعے واپس آسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کے ساتھ سرحدی نظام کو ریگولیٹ کیا جائے گا، افغان باشندوں سے متعلق متعلقہ افغان حکام سے رابطے میں ہیں، افغان باشندوں کو واپس بسانا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے، افغان باشندوں سے متعلق پالیسی پر تمام صوبوں کو اعتماد میں لیا، افغان باشندوں سے متعلق پالیسی پاکستان کی ہے۔