اس سولر پارک کا رقبہ نیویارک شہر سے زیادہ بڑا ہے۔ جو اس وقت چائینہ کو بجلی فراہم کر رہا ہے ۔ مستقبل میں لگنے والے سولر پارک اس سے بھی بڑے ہونگے ۔ چائینہ ایک اور سولر پارک منگولیا کے صحرا میں لگانے جارہا ہے جس کا نام صحرائے کبوکی ہے ۔ اس پارک میں 860 مربع کلو میٹر پر جو سولر پینل لگائے جائینگے یہ رقبہ اتنابڑا ہو گا جس میں 95000فٹ بال گراؤنڈ ز سما سکتے ہیں ۔ اس کا آغاز 2025سے اورتکمیل 2030میں ہوگی۔ منگولیا کا پاور پلانٹ 400کلو میٹر لمبا اور 5کلو میٹر چوڑا ہے۔اس سے دارالحکومت بیجنگ کو 180بلین بجلی ملے گی۔ پاکستان کے پاس بھی پانچ بڑے صحرا موجود ہیں جن میں سے ہم سولر پینل لگا کر سستی انرجی کی بہت بڑی مقدار حاصل کر سکتے ہیں ۔
چائینہ میں اس وقت 98ہزار ڈیم موجود ہیں ۔ بڑے بڑے ڈیمز دریائے یانگ سی پر ہیں ۔ جو چائینہ کا سب سے بڑا اور دنیا کا تیسرا بڑا دریا ہے ۔ اس پر جو سب سے بڑا ڈیم بنایا جائے گا اس کی کیپسٹی 2,25000میگا واٹ ہے ۔ یہ ڈیم 17کروڑ لوگوں کو بجلی فراہم کرے گا۔ 2025 میں چائینہ ایک بہت بڑے ڈیم کا آغاز کر رہا ہے اور اس ڈیم کو بنانے کی وجہ چین اور بھارت کی پانی پر چپقلش ہے ۔ جس دریا پر یہ ڈیم بنایا جارہا ہے اس کا نام یار لنگ دریا ہے ۔ یارلنگ دریا تبت سے تعلق رکھتا ہے ۔
یہ دریا پاکستان کے قریب سے شروع ہوتا ہے طویل راستہ طے کرتا ہوا نیپال پھر انڈیا اور بنگلا دیش سے ہوتا ہوا خلیج بنگال میں جا گرتا ہے ۔ اس ہائیڈروپاور اسٹیشن سے چین 60ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کرے گا۔ اس ڈیم کے لیے ایک طویل 20کلو میٹر سرنگ پہاڑوں میں بنائی جائے گی۔ اس ڈیم پر 140بلین ڈالر لاگت آئے گی اور یہ منصوبہ 2033 میں مکمل ہوگا۔ چائینہ اس وقت انرجی حاصل کر رہا ہے ونڈ مل ، ونڈ ٹربائن ، سولر پارک اور ہائیڈرو ڈیم ۔ایک بڑی ونڈ ٹربائن صحرائے گوبھی میں لگائی جائے گی ۔ ان سولر پارک سے شہروں میں بجلی پہنچانے کے لیے 48000کلو میٹر کیبلز لگائی گئی ہیں ۔
آخر میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ چائینہ اتنے زیادہ بجلی کے منصوبوں پر کیوں کام کر رہا ہے ؟اس لیے کہ اسے بجلی صرف انسانوں کے لیے نہیں چاہیے۔ اب چین کو بجلی بہت بڑی مقدار میں AIیعنی آرٹیفشل انٹیلی جنس کے لیے چاہیے۔ کیونکہ جو ملک بھی اس میں زیادہ ترقی کرے گا وہ دنیا میں سب سے آگے نکل جائے گا۔ اس لیے بھی کہ چین کے پیش نظر آیندہ سالوں میں سپرپاور بننا ہے ۔ نئی ٹیکنالوجیز میں بالا دستی حاصل کرنے کے لیے دنیا میں ایک دوڑ لگی ہوئی ہے ۔
امریکا ، یورپ ، چین ، جاپان وغیرہ میں ۔ انسانی صحت کے تحفظ کے پیش نظر چین کاربن کا اخراج کم سے کم کرنے جا رہا ہے ۔ چائینہ کوئلے کا استعمال ختم کرنے جارہا ہے ۔ چین کا منصوبہ ہے کہ وہ کاربن کا اخراج 2060تک صفر کی سطح پر لے آئے گا۔ اس بارے میں چائینہ سے ہمیں بہت زیادہ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ نہ صرف چائینہ بلکہ پوری دنیا مستقبل میں کوئلے کے استعمال کو ختم کرنے جارہی ہے ۔ کیونکہ اس سے نکلنے والی زہریلی گیسیں نہ صرف انسانی صحت بلکہ ماحولیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکی ہیں ۔ جب کہ ہم فخر سے کوئلے کا استعمال بڑھانے جارہے ہیں ۔
عوام کی صحت اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ ہم سولر پینل ونڈ ٹربائن وغیرہ کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں ۔ کوئلہ سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسری زہریلی گیسوں کا اخراج جس سے کروڑوں لوگ تباہ وبرباداور ہزاروں ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے ۔ناقابل معافی جرم ہے ۔