عالمی طوفان کی جعلی پیش گوئی، گھانا میں جھوٹے نبی کا ڈراما بے نقاب، پولیس نے گرفتار کرلیا

افریقی ملک گھانا میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے شخص کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے، جہاں نامعلوم افراد نے اس کشتی کو آگ لگا دی جسے مبینہ طور پر عالمی طوفان سے نجات کا ذریعہ قرار دیا جا رہا تھا۔

مقامی میڈیا کے مطابق خود کو نبی قرار دینے والے شخص، جسے “ایبو نوح” کہا جا رہا ہے، اس نے دعویٰ کیا تھا کہ 25 دسمبر 2025 کو پوری دنیا میں ایک بڑا طوفان آئے گا اور صرف وہی لوگ محفوظ رہیں گے جو اس کی تیار کردہ کشتیوں میں موجود ہوں گے۔ اس دعوے پر یقین کرتے ہوئے کئی افراد نے اپنی جائیدادیں فروخت کر کے کشتیوں میں جگہیں حاصل کیں۔

تاہم حالیہ واقعے میں ایک نامعلوم شخص نے اس منصوبے کی علامت سمجھی جانے والی کشتی کو آگ لگا دی۔ بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ جلنے والی کشتی دراصل کسی اور کی تھی، جسے واقعے کو محض ایک علامتی پیغام قرار دیا جا رہا ہے۔

Gana’da kendisini peygamber ilan eden Ebu Noah’ın öne sürdüğü kıyamet kehanetinin gerçekleşmemesi ülkede öfkeye neden oldu. Belirttiği tarihte herhangi bir felaketin yaşanmaması üzerine, bazı kişiler Ebu Noah’ın inşa ettiği gemilerden birini ateşe verdi. pic.twitter.com/MyBRpCggrg
— Kasabadaki Yabancı (@turkcedusunuyor) December 26, 2025

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایبو نوح کو ایک نئی مرسڈیز گاڑی میں دیکھا گیا، جس کی قیمت تقریباً 89 ہزار ڈالر بتائی جاتی ہے۔ مبینہ طور پر یہ گاڑی پیروکاروں سے جمع کی گئی رقم سے خریدی گئی تھی، جس پر عوامی ردعمل شدید ہو گیا۔

گھانا کی سکیورٹی فورسز نے ایبو نوح کو جھوٹی معلومات پھیلانے اور عوام کو گمراہ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق اس کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔

فضيحة طريفة.. مدعي النبوة الغاني يشتري سيارة مرسيدس فارهة من أموال أتباعه بعد زعمه طوفانا عالميا وتأجيله نهاية العالم وسط غضب واسع#العربية #غانا pic.twitter.com/HINVRe2dh9
— العربية (@AlArabiya) December 25, 2025

بعد ازاں ایبو نوح نے ایک نئی ویڈیو میں دنیا کے خاتمے کی تاریخ مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسے مزید وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ زیادہ لوگوں کو “نجات” کا موقع فراہم کر سکے۔ اس نے مزید کشتیوں کی تیاری کا دعویٰ بھی کیا، جس پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

Similar Posts