عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب نے مجرمانہ سرگرمیوں اور ملکی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں میں ملوث بھارتیوں کو حراست میں لینے کے بعد ملک بدر کردیا۔
تازہ سرکاری اعداد و شمار میں انکشاف ہوا کہ سعودی عرب نے گزشتہ پانچ برسوں میں ہزاروں بھارتی شہریوں کو ملک بدر کیا گیا جو کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
اس حوالے سے خود بھارتی وزارتِ خارجہ نے پارلیمنٹ میں ایک چشم کشا رپورٹ پیش کی ہے۔ جس میں گزشتہ 5 برسوں کے اعداد و شمار جمع کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف سعودی عرب سے 2021 میں 8 ہزار 887، 2022 میں 10 ہزار 277، 2023 میں 11 ہزار 486، 2024 میں 9 ہزار 206 اور رواں برس تاحال 7 ہزار 19 بھاتیوں کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
یہ اعداد و شمار اس تلخ حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارتی شہری بار بار ویزا کی مدت ختم ہونے کے باوجود قیام، غیر قانونی ملازمت، لیبر قوانین کی خلاف ورزی، آجر سے فرار اور بعض اوقات فوجداری مقدمات میں ملوث پائے گئے۔
بھارتی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کرتی وردھن سنگھ نے اعتراف کیا ہے کہ ملک بدری کی زیادہ تر وجوہات قانونی حیثیت کے بغیر کام کرنا اور رہائشی اجازت ناموں کی خلاف ورزی ہیں۔ مبصرین کے مطابق یہ صورتحال نہ صرف میزبان ممالک کے قوانین کی توہین ہے بلکہ بھارت کی عالمی ساکھ کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی ملک بدری کے یہ اعداد و شمار امریکا سمیت دیگر ممالک سے بھی کہیں زیادہ ہیں، جبکہ دیگر ممالک میں یہ تعداد نسبتاً کم رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، غیر ہنر مند لیبر کی بیرونِ ملک منتقلی اور قانونی آگاہی کی کمی اس مسئلے کی بنیادی وجوہات ہیں۔
مگر سوال یہ ہے کہ کیا ایک ابھرتی ہوئی طاقت کہلانے والا ملک اپنے شہریوں کو میزبان ممالک کے قوانین کا احترام سکھانے میں ناکام ہو چکا ہے؟
یہ صورتحال بھارت کے لیے ایک سنجیدہ لمحۂ فکریہ ہے کہ صرف عالمی دعووں سے نہیں بلکہ عملی نظم و ضبط اور شہری ذمہ داری سے ہی کسی ملک کی عزت بنتی ہے۔