ایکسپریس نیوز کے مطابق یوٹیوبر رجب بٹ کے وکیل کی جانب سے سٹی کورٹ تھانہ میں وکلاء کیخلاف مقدمہ درج کرانے سے متعلق وکلا برادری نے سٹی کورٹ تھانہ اور پھر ایم اے جناح روڈ پر احتجاج کیا۔
احتجاج کے دوران وکلاء نے سٹی کورٹ کے ساتھ ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا۔ ایم اے جناح روڈ پر دھرنا کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
وکلا برادری نے الزام عائد کیا کہ ملزم رجب بٹ نے وکلاء کی تویین کی۔ ملزم رجب بٹ کے وکیل نے اس معاملے میں کئی وکلاء ساتھیوں پر غلط مقدمہ درج کرایا ہے، جب ہم اپنے موقف پر مقدمہ درج کرانے گئے تو پولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی ہے۔
اُدھر یوٹیوبر ملزم رجب بٹ سمیت دیگر پر مقدمہ درج نہ کرنے کیخلاف کراچی بار ایسوسی ایشن نے آج سٹی کورٹ میں مکمل ہڑتال کا اعلان کردیا۔
صدر کراچی بار عامر نواز وڑائچ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہڑتال کے دوران پولیس اہلکارو افسران کے داخلہ پر مکمل پابندی ہوگی۔ جب تک رجب بٹ، ندیم نانی والا، میاں علی اشفاق سمیت دیگر پر مقدمہ درج نہ ہوا احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ وکلا کی مدعیت میں فوری طور پر رجب بٹ و دیگر کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے اور جے آئی ٹی تشکیل دی جائے جو دونوں فریقین کا موقف سننے۔
عامر نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی فیصلہ کرے اور جس کی بھی غلطی ہو اسے سزا دے، پروپیگنڈے کے تحت وکلا کو بدنام کرنے کی سازش کرکے وکلاء کی کردار کشی کے لیے مہم چلائی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملہ پر انصاف کیا جائے، یکطرفہ نہیں بلکہ ہمارے وکلاء کے موقف کی بھی ایف آر درج کی جائے اور تحقیقات کر کے ملوث افراد کیخلاف کارروائی کی جائے، ہمارے ساتھی وکلا کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی قبول نہیں ہے اور ہم اپنے ساتھی وکلاء کے ساتھ ہیں۔
دریں اثنا قائم مقام ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سٹی آصف رضا بلوچ نے کہا کہ وکلا برادری ملزم رجب بٹ کے وکیل کی جانب سے درج مقدمے کی کاؤنٹر ایف آئی آر درج کرانے چاہتے ہیں اور مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ او سے بدتمیزی بھی کی گئی ہے۔
سٹی آصف رضا بلوچ کا کہنا تھا کہ وکلا کی جانب سے تھانہ سٹی کورٹ میں داخل ہو کر ایس ایچ او سٹی کورٹ کے ساتھ بدتمیزی کی گئی تھی جبکہ وکلا برادری ملزم رجب بٹ کے وکیل کی جانب سے سٹی کورٹ تھانے میں درج کیے گئے مقدمے میں اس کی کاؤنٹر ایف آئی آر درج کرانے چاہتے ہیں تاہم متعلقہ ڈی ایس پی کو اس حوالے سے انکوائری کی ہدایت کی ہے اور اس معاملے کو قانون کے مطابق دیکھ رہے ہیں۔
اُدھر سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی وکلا کیخلاف مقدمے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ عبدالفتاح چانڈیو اور ریاض علی سولنگی سمیت 15 نامعلوم وکلا کیخلاف مقدمہ ناانصافی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ بار نے کہا کہ یہ ایف آئی آر صوبہ سندھ سے باہر کے ایک وکیل کی درخواست پر قانونی عمل کی پیروی کئے بغیر درج کی گئی، ایسی درخواستیں سندھ بار کونسل میں جمع کرائی جانی چاہیئں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایک وکیل کے لیے کسی مؤکل کی جانب سے دوسرے وکیل کے خلاف ایف آئی آر کے لیے درخواست دائر کرنا غیر مناسب ہے اور بار اس عمل کو قانونی طریقہ کار کے سنگین غلط استعمال اور قانونی پیشے کی آزادی کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔
ہائیکورٹ بار نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں، متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانونی برادری کے ارکان کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اصلاحی اقدامات کریں۔