مقامی میڈیا کے مطابق گزشتہ برس شیخ حسینہ کے حکومت چھوڑ کر بھارت فرار ہوجانے کے بعد 80 سالہ خالدہ ضیاء کو طویل قید سے رہائی ملی تھی۔
تاہم جیل میں ہی ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی اور کئی بیماریوں نے آن گھیرا تھا لیکن اس وقت کی شیخ حسینہ حکومت نے علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔
رہائی کے بعد سے بھی وہ مسلسل بیمار تھیں، انھیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا پھر بیرون ملک سے ڈاکٹرز کی ٹیم بھی معائنے کے لیے آئی تھی۔
بعد ازاں طبیعت نہ سنبھلنے پر خالدہ ضیا کو بیرون ملک منتقل کیا جانا تھا لیکن موقع نہ مل سکا۔ ڈھاکا کے ایک اسپتال میں ان کا علاج جاری تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں۔
یاد رہے کہ ان کے صاحبزادے بھی طویل جلاوطنی کو ترک کرکے بنگلادیش پہنچے تھے۔ انھوں نے اعلان کیا ہے کہ والدہ خالدہ ضیا کی نماز جنازہ اور تدفین اور کل ادا کی جائے گی۔
خالدہ ضیا کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردخاک کیا جائے گا جب کہ سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے نماز جنازہ میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے متعدد ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ وفد بھی شرکت کریں گے۔