رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم جنوری سے 5 دسمبر 2025 تک اسرائیل نے کم از کم 10 ہزار 631 فوجی حملے کیے، جو ایک سال میں کسی بھی ریاست کی جانب سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان حملوں کا دائرہ فلسطین، ایران، لبنان، شام، یمن اور قطر تک پھیلا رہا۔
ایکلِڈ کے مطابق سب سے زیادہ کارروائیاں غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ہوئیں، جہاں مجموعی طور پر 8 ہزار 332 حملے ریکارڈ کیے گئے۔ صرف غزہ میں 7 ہزار 24 اور مغربی کنارے میں 1 ہزار 308 حملے ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 2025 میں غزہ میں 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور کم از کم 62 ہزار زخمی ہوئے۔
لبنان میں اسرائیل کی جانب سے 1 ہزار 653 حملے کیے گئے، جو اوسطاً روزانہ پانچ حملوں کے برابر ہیں۔ جنگ بندی کے باوجود جنوبی لبنان، وادی بقاع اور بیروت کے مضافاتی علاقوں میں حملے جاری رہے۔
ایران کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 جون 2025 کو اسرائیل نے 200 طیاروں کے ذریعے بڑے پیمانے پر حملے کیے، جن میں جوہری، فوجی اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے دوران ایران کے 31 میں سے 28 صوبوں میں کم از کم 379 کارروائیاں ہوئیں۔
یمن میں اسرائیل نے حوثیوں کے خلاف 48 حملے کیے، جن میں صنعاء ایئرپورٹ، حدیدہ بندرگاہ اور بجلی گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ 28 اگست کو صنعاء میں حوثی حکومت کے اجلاس پر حملے میں وزیر اعظم سمیت کئی اعلیٰ حکام ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 9 ستمبر 2025 کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر بھی حملہ کیا، جہاں غزہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات جاری تھے۔ اس حملے میں چھ افراد جاں بحق ہوئے۔
ایکلِڈ کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار مصدقہ رپورٹس پر مبنی ہیں، تاہم تنازعاتی علاقوں میں محدود رسائی کے باعث اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔