امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ مزید تیز ہوگئی، امریکہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کے بعد چین نے بھی پلٹ وار کرتے ہوئے امریکی اشیاء پر درآمدی محصولات کو 125 فیصد تک بڑھا دیا ہے۔
چینی وِزارتِ تجارت نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امریکہ کی جارحانہ تجارتی پالیسی کے خلاف ایک نہایت ضروری عمل ہے۔
چین نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے گئے بھاری محصولات کے باعث عالمی منڈی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا ہے۔ امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اس افراتفری کی مکمل ذمہ داری اٹھائے۔
چینی وزارت کے ترجمان کے مطابق امریکہ کی جانب سے ٹیکس میں اضافے کے فوری بعد چین نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں باقاعدہ شکایت درج کرائی ہے۔
اس حوالے سے چین کی طرف سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ امریکہ کے اقدامات بین الاقوامی تجارتی اصولوں کے عین خلاف ہیں اور اس سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے چین نے امریکہ کی جانب سے کیے گئے ٹیرف کا جواب 84 فیصد ٹیکس لگا کر دیا تھا اور امریکی فلموں کی درآمد پر پابندیاں بھی عائد کی تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے واشنگٹن کے ساتھ مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا، تاہم امریکہ کی جانب سے تازہ ٹیکس میں اضافہ چینی حکومت کے لیے ناقابل قبول ثابت ہوا۔