اس وقت سوشل میڈیا اور کچھ ویب سائٹس پر خبریں لگیں ہیں کہ ترکیہ میں کے ایف سی کی بندش کی وجہ فلسطین-اسرائیل تنازع ہے اور ترکیہ میں کے ایف سی محض عوامی بائیکاٹ کی وجہ سے بند ہوا۔ کے ایف سی کی بندش میں غزہ بائیکاٹ کا کسی حد کردار تو تھا لیکن اصل معاملہ کمپنی کے مالیاتی امور میں غیر ذمہ داری کا تھا۔ کمپنی نے نئی برانچیں کھولنے کیلئے قرضے لیے، ملازمین کو ادائیگی بند کردی اور سب سے بڑھ کر یم برانڈ کے ساتھ اس کا معاہدہ ختم ہوگیا۔
8 جنوری 2025کو یم برانڈ نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ اس نے فرنچائز ’اس گیڈا‘ کے ساتھ اپنے فرنچائز معاہدے ختم کر دیے ہیں۔ ’اس گیڈا‘ ترکیہ میں تمام کے ایف سی اور پیزا ہٹ ریستورانوں کا فرنچائز آپریٹر تھا، اور کے ایف سی اور پیزا ہٹ کے پیچھے کمپنی یم برینڈز انکارپوریشن تھی۔
”منصف ڈیلی“ ویب سائٹ کی خبر کے مطابق اس گیڈا نے 7 فروری 2025 کو دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا اور اس وقت کمپنی کے قرضے 214 ملین ڈالرز سے زیادہ تھے اور بینکس نے فیکٹریوں سمیت کمپنی کے اثاثے ضبط کر لیے۔ جس کے نتیجے میں ملک بھر میں 537 ریستوران بند ہو گئے ہیں اور 7,000 ملازمین بے روزگار ہو گئے۔
یم برانڈ کی ویب سائٹ کے مطابق یم برانڈ نے ’اس گیڈا‘ کو کئی مہینوں تک مدد فراہم کرنے اور اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے کی مدد فراہم کرنے کا بھی لکھا۔ کمپنی کے مطابق ’اس گیڈا‘ ہمارے معیارات کی تعمیل برقرار رکھنے اور ہمارے فرنچائز معاہدوں کی بنیادی دفعات پر عمل کرنے میں ناکام رہا۔
یہ خبر اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ یم نے معاہدہ کمپنی معیار گرنے کی وجہ سے ختم کیا تھا اور یہ جنوری میں ہوا۔
8 جنوری 2025 کی یم ویب سائٹ کی خبر کے مطابق یم کے چیف فنانشل اینڈ فرنچائزنگ آفیسر کرس ٹرنر نے کہا کہ معاہدے کے ختم ہونے سے 283 کے ایف سی اور 254 پیزاہٹ متاثر ہوں گے اور ریستوراں عارضی طور پر بند ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یم برانڈ اپنے ترک صارفین کی وفاداری کو سراہتا ہے اور مستقبل میں زیادہ سے زیادہ ریستوران دوبارہ کھولنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
یم کے مطابق کمپنی ختم شدہ فرنچائز معاہدوں کے مطابق الگ سے قانونی کارروائی کر رہی ہے۔
اب نظر ڈالتے ہیں ’منصف ڈیلی‘ ویب سائٹ کی رپورٹ پر جس میں معاہدہ ختم ہونے کی اصل وجوہات بتائی گئی ہیں۔
تیز رفتار توسیع کا نقصان
اس گیڈا کمپنی 2020 میں 138 کے ایف سی اور 58 پیزا ہٹ شاخوں سے 2024 تک 537 شاخوں تک کی تیز رفتار توسیع کی، جو کہ بینکوں کے قرض پر منحصر تھیں۔ بڑھتے ہوئے سود کی شرحوں اور نقدی کی کمی نے اس کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ کیا۔
دیوالیہ پن کی فائلنگ
کمپنی نے 7 فروری 2025 کو دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا، اس وقت کمپنی کے قرضے 214 ملین ڈالرز سے زیادہ تھے اور بینکس نے فیکٹریوں سمیت کمپنی کے اثاثے ضبط کر لیے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ یہ تمام معاملہ فروری کا ہے لیکن پاکستان میں سوشل میڈیا پر اب خبریں پھیلی ہیں۔
تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور ملازمین کی برطرفیاں
ملازمین نے جنوری کی تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاج کیا، جسے کمپنی نے فروری کے آخر تک ادا کرنے کا وعدہ کیا۔
ملازمین نے اس گیڈا پر الزام عائد کیا کہ کمپنی نے مالی بحران کے دوران فنڈز کو ذیلی اداروں جیسے کرسپی کریم اور جرمنی میں ایک رِم فیکٹری میں منتقل کیا۔
ملازمین کے مطابق کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں نے 50 ملین ڈالر کی ایک حویلی خریدنے کے لیے ان کے واجب الادا پیمنٹس کا استعمال کیا۔
سپلائی چین میں خلل
مرغی فراہم کرنے والوں نے کمپنی کے لیے آرڈرز میں کمی کی رپورٹ دی تھی، جو کہ دیوالیہ پن کے قریب آتے ہوئے کئی ماہ پہلے شروع ہوئی تھی۔
اب نظر ڈالتے ہیں بائیکاٹ کے اثر پر۔۔۔۔
ویب سائٹ رپورٹ کے مطابق، ترکی میں کے ایف سی کی فروخت میں 40 فیصد کمی آئی، جو کہ غزہ تنازعے کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعلقات رکھنے والے مغربی برانڈز کے بائیکاٹ سے منسلک ہے۔
صارفین کا اعتماد متاثر ہونا۔
سوشل میڈیا پر ایسی مہمات نے زور پکڑا جس میں مقامی برانڈز کو مغربی، ”اسرائیلی“ فرنچائزز کے مقابلے میں سپورٹ کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔
ترکیہ میں کے ایف سی برانچیں بند ہونے میں صرف غزہ بائیکاٹ کے کردار کا تاثر درست نہیں۔ اگرچہ بائیکاٹ کی کال نے کمپنی کو نقصان ضرور پہنچایا۔ پر کے ایف سی بند ہونے کی اصل وجہ اس گیڈا کی جانب سے مالیاتی امور میں غیر ذمہ داری تھی۔