افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے مہلک ہتھیار پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر کا ایندھن بن چکے ہیں۔ معروف امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ کی حالیہ سنسنی خیز تحقیقاتی رپورٹ نے پاکستان کے دیرینہ موقف پر مہر ثبت کر دی ہے کہ امریکی اسلحہ شدت پسند تنظیموں کے ہاتھ لگ چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ شدت پسند گروہ امریکی M4 اور M16 رائفلز، نائٹ وژن ڈیوائسز، تھرمل آپٹکس اور حتیٰ کہ ڈرونز سے لیس ہو کر پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر مہلک حملے کر رہے ہیں۔ نائٹ وژن ڈیوائسز کی مدد سے دشمن رات کی تاریکی میں دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جب کہ پاکستانی سپاہی اندھیرے میں لڑنے پر مجبور ہیں۔
تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ امریکی فوجی ریکارڈز میں موجود ہتھیار اب پاکستان میں دہشت گردوں سے برآمد ہو رہے ہیں۔ یہ ہتھیار افغان طالبان کی طرف سے ٹی ٹی پی اور دیگر شدت پسند گروہوں کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھی اس امر کی تصدیق کی گئی ہے کہ افغان طالبان، کالعدم تنظیموں کو اسلحہ دے رہے ہیں۔
ٹرمپ افغانستان میں اسلحہ چھوڑنے اور طالبان پر غصے میں آپا کھو بیٹھے، خود سے باتیں کرنے لگے
درہ آدم خیل سمیت سرحدی علاقوں میں امریکی ساختہ اسلحے کی بھرمار دیکھی جا رہی ہے، جو پاکستان کی سلامتی کے لیے ایک نیا خطرہ بن چکی ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان طالبان کو جواب دہ بنائے اور امریکی اسلحے کے غیر قانونی پھیلاؤ کو روکے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسی کی غفلت کی قیمت پاکستان چکا رہا ہے۔ افغان جنگ کا بچا ہوا اسلحہ اب پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ عالمی برادری کی خاموشی مزید خطرات کو جنم دے سکتی ہے، کیونکہ دہشت گرد اب جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہو چکے ہیں۔
حکام نے خبردار کیا کہ عالمی تعاون کے بغیر دہشت گردی جیسے جدید چیلنجز پر قابو پانا ممکن نہیں۔ پاکستان دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کر رہا ہے، لیکن دنیا کو بھی اس جنگ میں اس کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔ پاکستان نے عالمی سطح پر ہتھیاروں کے پھیلاؤ پر کنٹرول اور افغان طالبان کو جواب دہ بنانے کا باقاعدہ مطالبہ کر دیا ہے۔
پاکستان کے سیکیورٹی خدشات مسترد، افغانستان نے مہاجرین کیلئے سہولت مانگ لی
رپورٹ کا اختتام اس سخت انتباہ پر ہوتا ہے کہ، ’افغانستان میں چھوڑی گئی ہر گولی، پاکستان میں فساد کا ذریعہ بن رہی ہے، اور پاکستان کی قربانیاں عالمی ذمے داری کا تقاضا کرتی ہیں۔‘