اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپنے سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹسز مسترد کیے جانے کے الزامات پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے تفصیلی ردعمل دیتے ہوئے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق سپیکر پر لگائے گئے الزامات کا باقاعدہ ریکارڈ کے ساتھ جواب دیا گیا ہے۔ عمر ایوب کو بھی مکمل اعداد و شمار کے ساتھ جوابی خط ارسال کیا گیا ہے جس میں پارلیمنٹ میں وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹسز سے متعلق تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔
ترجمان کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے عوامی آگاہی کے لیے ان سوالات اور نوٹسز کے مسترد کیے جانے کی وجوہات بھی جاری کر دی ہیں۔ قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترنے پر حکومتی اراکین کے بھی 320 سوالات کی اجازت نہیں دی گئی، جبکہ اپوزیشن اراکین کے 127 سوالات بھی قواعد کی خلاف ورزی کے باعث مسترد کیے گئے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کے احتجاج اور غیر حاضری کے باعث کئی سوالات ٹیک اپ نہیں ہو سکے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی طرف سے قومی اسمبلی کے دوسرے سے چودہویں سیشن کے دوران 36 سوالات جمع کروائے گئے، جن میں سے صرف 16 سوالات قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب ہوئے۔ ان میں سے 6 سوالات اپوزیشن کے احتجاج یا غیر حاضری کے باعث لیپس ہو گئے، جبکہ 4 کے جواب دیے گئے اور 6 سوالات حساس نوعیت اور قواعد کی خلاف ورزی پر مسترد کیے گئے۔
اسی طرح عمر ایوب کی جانب سے 7 توجہ دلاؤ نوٹسز جمع کرائے گئے، جن میں سے 2 ایوان میں پیش کیے گئے اور ان پر بحث ہوئی، جبکہ 5 نوٹسز غیر حاضری یا احتجاج کی وجہ سے لیپس ہو گئے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے مجموعی طور پر 283 توجہ دلاؤ نوٹسز جمع کرائے گئے، جن میں سے 47 ایوان میں پیش کیے گئے اور 26 پر بحث ہوئی، جبکہ 21 نوٹسز اراکین کی غیر حاضری یا احتجاج کے باعث زیر بحث نہ آ سکے۔ ترجمان نے وضاحت کی کہ قاعدہ 94 کے تحت مجموعی طور پر 236 سوالات لیپس ہوئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ قواعد و ضوابط کے تحت تمام امور انجام دیتا ہے اور کسی بھی رکن کے ساتھ امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جاتا۔