ایران میں قتل ہونے والے 8 پاکستانیوں کی میتیں آج رات وطن واپسی کے لیے روانہ ہوں گی، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ میتیں فوجی طیارے کے ذریعہ واپس لائی جائیں گی، خصوصی طیارہ میتیں لانے کے لیے زاہدان پہنچے گا، میتیں رات 2 بجے کے قریب بہاولپور پہنچ جائیں گی، ائیرپورٹ پر تعزیتی تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران میں قتل کیے گئے 8 پاکستانی شہریوں کی میتیں آج رات خصوصی فوجی طیارے کے ذریعے وطن واپس لائی جائیں گی۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ میتیں لے کر جانے والا خصوصی طیارہ ایرانی شہر زاہدان پہنچے گا۔ جہاں سے میتیں وطن کے لیے روانہ کی جائیں گی۔
سفارتی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ میتیں رات تقریباً 2 بجے بہاولپور ایئرپورٹ پہنچنے کی توقع ہے۔ ایئرپورٹ پر ایک تعزیتی تقریب کا بھی اہتمام کیا جائے گا جس میں حکومتی و عسکری نمائندے شریک ہوں گے۔
ایران کی 8 پاکستانیوں کے قتل پر مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ تقریب میں ایرانی انتظامیہ کی جانب سے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا، اس موقع پر ماتمی دھنیں بجائی جائیں گی، زاہدان کے گورنر و دیگر اعلی حکام کی تقریب میں شرکت کا امکان ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریب میں پاکستان کے قونصل جنرل برائے زاہدان بھی شریک ہوں گے، پاکستانی قونصل خانے کے حکام بھی اس تقریب میں شریک ہوں گے۔ زاہدان میں پاکستانی قونصل جنرل محمد رفیع نعشوں کے ہمراہ وطن واپس پہنچیں گے، وطن واپس پہنچنے پر بہاولپور میں نعشوں کی تدفین کی جائے گی۔
سیستان میں قتل مزدوروں کے گھر خبر پہنچنے پر کہرام برپا
ایران کی جانب سے واقعے میں ملوث مجرمان کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی
اس سے قبل نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ایرانی وزیرخارجہ نے ٹیلی فون کیا، ٹیلی فونک رابطے میں 8 پاکستانیوں کے ایران میں قتل کے واقعے پر بات چیت کی گئی، عباس عراقچی نے اسحاق ڈار کو واقعے میں ملوث مجرمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے پاکستانیوں کے قتل پر تعزیت کرتے ہوئے قصور واروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور مقتولین کی وطن واپسی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔
وزیراعظم کا اظہارِ افسوس
قبل ازیں، وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کو دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
وزیراعظم نے وزارت خارجہ کو مقتولین کے اہل خانہ سے فوری رابطہ کرنے اور ایران میں پاکستانی سفارتخانے کو لاشوں کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی تھی۔
ایران کی مذمت
بعدازاں، ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم سیستان صوبے میں آٹھ پاکستانی شہریوں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی اس خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، اور شرپسند عناصر خطے کی سلامتی و استحکام کے لیے مسلسل چیلنج بنے ہوئے ہیں۔
سفارتخانے نے واضح کیا کہ ایسے عناصر کا مقصد پاک ایران تعلقات کو سبوتاژ کرنا ہے، لیکن دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اشد ضرورت ہے، تاکہ اس لعنت کا جڑ سے خاتمہ کیا جا سکے۔
مذمتی بیان میں ایرانی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اس جرم کے مرتکب افراد کی شناخت اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔
واضح رہے کہ 12 اپریل کو ایران کے صوبہ سیستان کے علاقے مہرستان کے گاؤں بیز آباد میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے آٹھ پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے، جن کا تعلق بہاولپور سے تھا۔
ان میں سے چھ افراد خانقاہ شریف کے رہائشی تھے، جن میں دلشاد، دانش، جعفر، ناصر، نعیم اور عامر شامل ہیں۔ دلشاد، ان کا بیٹا دانش اور بھتیجا جعفر ایک ہی گھر سے تعلق رکھتے تھے۔ دیگر دو مقتولین محد جمشید اور محمد خالد کا تعلق تحصیل احمدپور شرقیہ سے ہے۔