مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا ہم سے کوئی رابطہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ بھی ان سے مذاکرات پر تیار نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ سیاست دان مل بیٹھ کر معاملات حل کریں۔ پارلیمنٹ اور حکومت دونوں اپنی مدت پوری کریں گی، پیپلز پارٹی کا نہروں پر ردعمل سیاسی مجبوری ہے۔ منرل ایکٹ ہر صوبے کے بہترین مفاد میں ہے۔
مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے آج نیوز کے پروگرام نیوز انسائٹ ود عامرضیا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے آنے سے حکومت کو کوئی خدشات نہیں تھے۔ پی ٹی آئی کا ہم سے کوئی رابطہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ بھی ان سے مذاکرات پر تیار نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ سیاست داں مل بیٹھ کر معاملات حل کریں۔ پارلیمنٹ اور حکومت دونوں اپنی مدت پوری کریں گی، پی ٹی آئی سیاسی ڈائیلاگ پر یقین نہیں رکھتی، ہم نے بہت کوششیں کر کے دیکھ لیں۔
رانا ثنا اللہ نے آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کا نہروں پر ردعمل سیاسی مجبوری ہے۔ یہ ردعمل قوم پرستوں کی وجہ سے ہے۔ قوم پرست پیپلز پارٹی سے مینڈیٹ چھیننا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی کو سرپرائز دے کر کوئی کام نہیں کریں گے۔ چولستان کے لیے نہر ہے تو تھر کے لیے بھی تو 2 نہروں کا منصوبہ ہے، تھر کی نہروں پر کوئی بات کیوں نہیں کرتا،
مشیر وزیراعظم نے گفتگو میں کہا کہ صوبائیت کا یہاں کوئی معاملہ نہیں ہے بلوچستان میں دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ سیاسی لوگوں سے بات چیت کی جائے گی، بلوچستان میں سیاسی تبدیلی زیر غور نہیں، بی وائی سی پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں۔
انھوں نے آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی سوال ہوتا ہے اس کا جواب دینا پڑتا ہے، جواب میں عمران خان کا نام تو آئے گا۔ کسی صحافی نے پوچھا کہ آپ کی امریکن وفد سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے عمران خان کی رہائی سے متعلق بات کی، انھوں نے جواب میں کہا کہ کوئی بات نہیں ہوئی تو اس میں ان کے گرد گھومنے والی کون سی بات تھی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ کیا سرخی اسپیکر صاحب نے لگائی ہے؟ وہ تو کسی صحافی نے لگائی، حکومت نے کبھی ایسی بات نہیں کہ ہمیں خدشات ہیں، ہم تو اس کی تردید کرتے تھے اور وہ سچ ثابت ہوئی۔ جب ہم جیلوں میں تھے تو عمران خان خود اس بات کا ذکر کرتے تھے، میں جیل میں تھا تو میری فیملی اور دو وکلا کے سوا سات ماہ میں کوئی نہیں ملا۔
مشیر وزیراعظم نے نے کہا کہ جب ہم جیل میں تھے تو عمران خان ہمیں سہولتیں دینے سے انکاری تھے، ہماری لیڈر شپ نے کبھی انھیں سہولتیں نہ دینے کی انتقامی بات نہیں کی۔ جو جیل میں ملاقاتیں کر کے آتے ہیں ان کا اصل مقصد باہر آ کر متنازع بیان دینا ہوتا ہے، لوگوں کے رش لگانے کی وجہ عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ ہے۔ مذاکرات کوئی سودے بازی یا لین دین نہیں ہے، میز پر آئیں بیٹھیں اور سب امور پر بات کریں۔
انھوں نے کہا کہ منرل ایکٹ ہر صوبے کے بہترین مفاد میں ہے۔ ملک کے مفاد میں ہونے والا کام کسی خود مختاری کو ٹھیس نہیں پہنچاتا، خیبر پختون خوا سے منرل حاصل کرنا صوبے کی خوش حالی کا باعث ہے، اس پر الزامات درست نہیں ہیں۔ معدنیات نکالنے سے کے پی خوش حال ہوگا۔
جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی کے اتحاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نہیں، رکاوٹ پی ٹی آئی کا رویہ اورعمران خان کی سوچ ہے، مولانا فضل الرحمان جو اپنے لیے بہتر سمجھتے ہیں، ان کے ساتھ ہمارا عزت اور احترام کا رشتہ ہے جو آج بھی قائم ہے۔ ان سے میل ملاقات رہتی ہے۔