تین سوال اور امریکی ویزا ایک منٹ میں مسترد

0 minutes, 1 second Read

ایک بھارتی نوجوان کا خواب کہ وہ امریکہ کا سیاحتی دورہ کرے، صرف 40 سیکنڈ میں ٹوٹ گیا، جب اُس کا ویزا ایمانداری سے دیے گئے جوابات کے بعد مسترد کر دیا گیا۔ نوجوان نے اپنی کہانی Reddit پر شیئر کی، تاکہ وہ یہ سمجھ سکے کہ اُس سے کیا غلطی ہوئی اور آئندہ وہ کیسے بہتر تیاری کر سکتا ہے۔

ریڈٹ پر ’nobody01810‘ نامی صارف نے بتایا کہ اُس نے حال ہی میں نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے میں B1/B2 ویزا (سیاحت یا کاروباری دورے کے لیے) کی درخواست دی تھی۔ اُس کے مطابق انٹرویو کے دوران اُس سے صرف تین سوالات پوچھے گئے!

آپ امریکہ کیوں جانا چاہتے ہیں؟

کیا آپ نے پہلے کسی اور ملک کا سفر کیا ہے؟

کیا آپ کے امریکہ میں کوئی رشتہ دار یا دوست ہیں؟

نوجوان نے سچائی سے جواب دیا کہ وہ چھٹیوں پر جانا چاہتا ہے جہاں وہ ڈزنی ورلڈ، یونیورسل اسٹوڈیوز، کینڈی اسپیس سینٹر اور دیگر مقامات کی سیر کا ارادہ رکھتا ہے، اُس کا کوئی بین الاقوامی سفر کا تجربہ نہیں ہے، اور اُس کی گرل فرینڈ فلوریڈا میں رہتی ہے۔

تاہم، انٹرویو لینے والے افسر نے صرف چند لمحوں میں اُسے ویزا دینے سے انکار کر دیا اور اُسے 214(b) ریفیوزل لیٹر دے دیا ،جس کا مطلب ہوتا ہے کہ درخواست گزار امریکہ سے واپسی کا قوی ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔

ریڈٹ پر اس پوسٹ کے بعد کئی صارفین نے تبصرے کیے اور بتایا کہ اس نوجوان کی ایمانداری ہی اس کی بڑی وجہِ ناکامی بن گئی۔

ایک صارف نے لکھا، ’یہ ایک کلاسک انکار ہے۔ نہ کوئی بین الاقوامی سفری تاریخ اور اوپر سے گرل فرینڈ امریکہ میں؟ یہ تو واضح طور پر ’امیگریشن رسک‘ سمجھا گیا ہوگا۔‘

دوسرے نے کہا، ’افسر کو یہ لگا ہوگا کہ تم واپس نہیں آؤ گے، گرل فرینڈ کی موجودگی تمھارے تعلق کو امریکہ سے زیادہ مضبوط دکھاتی ہے، بھارت سے کم۔‘

ماہرین کے مطابق، بغیر کسی پچھلے بین الاقوامی سفر کے، اور امریکہ میں موجود گرل فرینڈ کا ذکر کرنے سے ویزا افسر کو لگا ہوگا کہ درخواست گزار واپس نہیں آئے گا۔

اب یہ نوجوان پوچھ رہا ہے کہ کیا وہ دوبارہ درخواست دے سکتا ہے؟ اور اگر ہاں، تو اس بار کس حکمتِ عملی سے کام لے؟ کئی صارفین نے اُسے مشورہ دیا ہے کہ پہلے کسی دوسرے ملک کا سفر کرے، اور اگلی بار انٹرویو میں صرف سیاحت پر فوکس کرے، نہ کہ ذاتی تعلقات پر۔

یہ واقعہ یاد دہانی ہے کہ امریکی ویزا کے لیے صرف ارادے نہیں بلکہ ایک مضبوط پروفائل اور محتاط جواب دہی بھی ضروری ہے۔

Similar Posts