پاکستان میں گذشتہ چند روز کے دوران مختلف شہروں میں بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چینز کے ایف سی کے خلاف پرتشدد حملوں کے الزام میں 170 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق پولیس نے کم از کم 11 ایسے واقعات کی تصدیق کی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان کے بڑے شہروں جن میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر شامل ہیں، میں پولیس نے کم از کم 11 ایسے واقعات کی تصدیق کی ہے جن میں مظاہرین نے ڈنڈوں سے لیس ہو کر کے ایف سی کی مختلف برانچز پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔
حکام کے مطابق ان حملوں کے الزام میں کم از کم 178 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
راولپنڈی: فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ میں ہنگامہ آرائی کرنے والے 14 ملزمان گرفتار
خیال رہے کہ ایسے مظاہرے اس بین الاقوامی مہم سے متاثر ہو کر کیے گئے تھے جس میں ان تمام اشیا اور کمپنیوں وغیرہ کا بائیکاٹ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے جن کا تعلق اسرائیل سے ہے یا جو غزہ جنگ میں کسی طرح اسرائیل کے حمایتی کے طور ہر دیکھے جاتے ہیں۔
تاہم ان اشیا اور کمپنیوں کی لسٹ میں کے ایف سی کا نام شامل نہیں ہے۔ اور دنیا بھر میں مزاحمت اور احتجاج کا یہ طریقہ زیادہ تر پر امن طریقے ہی ہے۔
ریسٹورنٹس پر حملے خطرناک ہوگئے، شیخوپورہ میں ایک قتل
تاہم پاکستان میں حال ہی میں احتجاج کے اس طریقے میں تشدد دیکھنے میں آیا ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس میں صرف ایک ہی فاسٹ فوڈ کمپنی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب کے ایف سی اور اس کی امریکن کمپنی یم برانڈز نے اس معاملے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ لاہور کے مضافات میں واقع ایک کے ایف سی پر نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک ملازم ہلاک ہو گیا ہے۔
کیا کے ایف سی نے نئے سلوگن میں فلسطینی پناہ گزینوں پر طنز کیا
اہلکار نے مزید بتایا کہ اس وقت کوئی احتجاج نہیں ہو رہا تھا اور تحقیقات جاری ہیں کہ آیا یہ قتل سیاسی بنیاد پر ہوا یا کسی اور وجہ سے اسے ہلاک کیا گیا۔
لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں موجود کے ایف سی کی 27 شاخوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ پولیس کے مطابق لاہور میں اب تک کے ایف سی پر دو حملے ہو چکے ہیں جبکہ پانچ ممکنہ حملوں کو ناکام بنایا گیا۔