حج و عمرہ آرگنائزرز ایسوسی ایشن نے وزارت مذہبی امور اور وفاقی حکومت پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حج انتظامات میں ناکامی کا سارا بوجھ آرگنائزرز پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ اصل ذمہ داری متعلقہ اداروں پر عائد ہوتی ہے۔
پشاورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے نمائندہ کامران زیب نے کہا کہ حاجیوں کے 30 فیصد کوٹے میں اوورسیز پاکستانی شامل ہیں اور اس تمام تر عمل میں ایف بی آر کو 22 کروڑ روپے ایڈوانس ٹیکس اور وزارت مذہبی امور کو ایک ارب 58 کروڑ روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اہداف پورے کیے گئےلیکن جمع شدہ رقوم کی واپسی کا کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں۔
حج 2025: عازمین حج کے 36 ارب روپے ڈوبنے کا خدشہ
کامران زیب نے کہا کہ 14 فروری کے بعد بھی رقم جمع کی جاتی رہی، اگر وقت ختم ہو چکا تھا تو پیسے کیوں لیے گئے؟ ان کا دعویٰ تھا کہ حکومت کی جانب سے کسی قسم کی واضح پابندی عائد نہیں کی گئی اور اسٹیٹ بینک سے ترسیلات کی اجازت بھی موجود تھی، تاہم انہیں صرف تین لاکھ ڈالر تک بھیجنے کی اجازت دی گئی جو ناکافی تھی۔
رواں سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت جانے والے کتنے پاکستانی حج نہیں کر سکیں گے؟
دوسری جانب حج آرگنائزر عابد اعوان نے الزام لگایا کہ انہیں 45 دن کے بجائے صرف 13 دن دیے گئے اور بعد ازاں تمام تر ذمہ داری انہی پر ڈال دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ کر ہمیں مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔“
پریس کانفرنس کے اختتام پر آرگنائزرز نے آرمی چیف اور وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرائیں تاکہ حاجیوں کی جمع شدہ رقوم کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔