دنیا بھر کی معیشت غیر یقینی کی طرف بڑھ رہی ہے، اور جب بھی عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹیاں بجتی ہیں تو سرمایہ کاروں کا اعتماد ایک بار پھر سونے کی طرف لوٹ آتا ہے — وہی پرانی، مگر آزمودہ پناہ گاہ۔
امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی نے عالمی منڈیوں میں ہلچل مچا دی ہے، اور اس کے اثرات پاکستان میں بھی شدت سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ پیر کو سونے کی قیمت میں صرف ایک دن میں 8100 روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد یہ تاریخی طور پر 357,800 روپے فی تولہ تک پہنچ گئی، جو کہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔
جنوری 2025 کے آغاز میں سونا 273,600 روپے فی تولہ دستیاب تھا، مگر اب محض تین ماہ میں یہ قیمت 85 ہزار روپے سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔
ماہرین اس غیرمعمولی اضافے کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاروں کی جانب سے محفوظ اثاثوں کی تلاش سے جوڑ رہے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کے مرکزی بینک، خاص طور پر امریکہ، چین اور یورپی یونین، تیزی سے سونا خرید رہے ہیں۔
سونے کی عالمی چمک — خطرے میں محفوظ پناہ
لندن بلین مارکیٹ، جو دنیا بھر میں سونے کی قیمت طے کرتی ہے، اُس کے مطابق اِس وقت سونے میں سرمایہ کاری کا رجحان کئی دہائیوں کے بعد دوبارہ تیزی سے اوپر جا رہا ہے۔ پاکستانی ماہرین اور جیولرز بھی یہی بتا رہے ہیں کہ سونا مہنگا ہونے کی بنیادی وجہ عالمی منڈی کی صورتحال ہے، نہ کہ مقامی مارکیٹ کا دباؤ۔
بی بی سی کے مطابق آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر قاسم شکارپوری کے مطابق، امریکہ اور چین کی اقتصادی چپقلش، نئی تجارتی پابندیوں اور غیر متوقع پالیسیوں نے سرمایہ کاروں کو متذبذب کر دیا ہے اور یہی صورتحال سونے کی طلب میں اضافہ کر رہی ہے۔
انڈیپنڈنٹ کے مطابق کراچی جیولرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عبداللہ چاند کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں اور غیر متوقع بیانات نے عالمی سطح پر اعتماد کو دھچکا پہنچایا، اور اس کا براہِ راست اثر سونے کی قیمت پر پڑا۔
کیا اگلا ہدف چار لاکھ؟
جی ہاں، جیولرز اور تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو اگلے چند ہفتوں یا مہینوں میں سونا 4 لاکھ روپے فی تولہ تک بھی پہنچ سکتا ہے۔
آل پاکستان جیمز، جیولرز اینڈ مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ارشد جاوید نے پیش گوئی کی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے، خاص طور پر امریکہ کا ریزرو بینک، سونا خریدنے کی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ یہ دھات مستقبل میں بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرتی رہے گی۔
فیصلہ آپ کا — بیچیں یا سنبھال کر رکھیں
ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ سونے کی قیمت میں کمی کے امکانات فی الحال کم ہیں، اس لیے جلد بازی میں سونا فروخت کرنے کے بجائے اسے برقرار رکھنا زیادہ فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف بیلفاسٹ کے معاشی مؤرخ فلپ فلائرز کا کہنا ہے، ’اس وقت لوگ حصص مارکیٹ سے نکل رہے ہیں اور سونے کی طرف جا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس کی قیمتیں روز بروز بڑھ رہی ہیں۔‘
اب یہ عوام کے ہاتھ میں ہے کہ وہ اس سنہری موقع سے کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں، سرمایہ کاری کی جائے یا انتظار کیا جائے۔