پاکستان نے امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد سخت درآمدی ٹیرف سے بچنے کے لیے بڑا اقدام اٹھا لیا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان جلد ایک اعلیٰ سطحی تجارتی وفد واشنگٹن روانہ کرے گا تاکہ باہمی تجارت، غیر ٹیرفی رکاوٹوں اور ممکنہ سرمایہ کاری پر بات چیت کی جا سکے۔
بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان امریکہ سے کپاس اور سویا بین جیسی اشیاء کی درآمدات بڑھانے کے ساتھ ساتھ امریکی مصنوعات پر عائد غیر ضروری چیکنگ اور رکاوٹوں کو بھی ختم کرنے پر آمادہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ جامع اور تعمیری شراکت داری کے خواہاں ہیں، وفد کی روانگی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹرمپ حکومت کی جانب سے عائد 29 فیصد جوابی ٹیرف سے چھٹکارا پانے کی کوشش کر رہا ہے، جو فی الحال جولائی تک مؤخر کیے گئے ہیں۔ پاکستان کا مقصد تجارتی توازن کو بہتر بنانا اور امریکی منڈیوں تک بہتر رسائی حاصل کرنا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں امریکہ، پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی رہا، جہاں برآمدات 5 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جب کہ درآمدات کا حجم صرف 2.1 ارب ڈالر رہا۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان امریکہ کی کمپنیوں کو معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں براہ راست سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو، نہ کہ بار بار کے معاشی بحرانوں کا شکار رہے۔
محمد اورنگزیب نے مزید بتایا کہ پاکستان اس سال کی آخری سہ ماہی میں 200 سے 250 ملین ڈالر مالیت کا پہلا ”پانڈا بانڈ“ جاری کرنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ بین الاقوامی سرمایہ کاری حاصل کی جا سکے۔
دوسری جانب، آئی ایم ایف کے سالانہ اسپرنگ اجلاس 2025 کے موقع پر وزیر خزانہ نے مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی اور یقین دلایا کہ پاکستان معاشی اصلاحات کے عمل کو جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پر جولائی 2024 میں عملے کی سطح کا معاہدہ ہوا تھا، جسے بعد ازاں ستمبر میں ایگزیکٹو بورڈ نے منظور کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے ایک نئے معاہدے اور موجودہ بیل آؤٹ پیکج کے پہلے جائزے پر بھی حالیہ دنوں میں اتفاق رائے ہو چکا ہے۔