لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہوگیا، لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا ہے، جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے.
زرائع کے مطابق ایل اوسی پر2 مبینہ دراندازوں کی ہلاکت کا دعویٰ جھوٹا نکلا، دونوں افراد کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک افراد ملک فاروق اور محمد دین گائوں سجیور کے پرامن شہری تھے۔ لواحقین نے دونوں افراد کے گمشدہ ہونے کی اطلاع دی تھی۔
لائن آف کنٹرول کے قریب بھارتی فوج کی گشتی پارٹی حادثے کا شکار، ہلاکتیں
زرائع کے مطابق جاری تصاویر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہیں۔ ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہوچکے تھے۔
بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کی گئی تصاویرواضح طورپربھارت کے مؤقف کوجھٹلا رہی ہیں، تصویرمیں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے۔ یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی ہے۔
لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ، 13 سالہ بچی زخمی
زرائع کے مطابق مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔ اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، یا کوئی بھی جنگی سازوسامان موجود نہیں ہے۔
زرائع کے مطابق اگریہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اورغیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پرامن شہری تھے۔
’بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول کی حیثیت ختم‘
زرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیرقانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے د یا۔
زرائع کے کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔