سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کھلی جارحیت اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ یہ اقدام نہ صرف انتہائی اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے یہ فیصلہ خطے میں جاری امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ سازش ہے۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، اٹاری چیک پوسٹ بند، پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
سینئر وزیر نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ ماضی میں بھی بین الاقوامی دوروں اور اہم مواقع پر فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیتا رہا ہے تاکہ دنیا کی توجہ اپنے اصل مظالم اور ناانصافیوں سے ہٹائی جا سکے۔
انہوں نے صدر بل کلنٹن کے بھارت دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر بھی بھارتی فورسز نے ایک فالس فلیگ آپریشن میں سکھوں کا خون بہایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج پہلگام میں ایک بار پھر وہی پرانی چال دہرائی جا رہی ہے۔
بھارت کی جانب سے انڈس واٹر ٹریٹی کی معطلی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی
شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی مہم کا سب سے مؤثر اور متحرک حصہ رہا ہے۔ ”ہم نے اے پی ایس جیسے سانحات، سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید جیسے رہنماؤں کی جانوں کے نذرانے دیے ہیں۔“
ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی صرف آبی تنازعہ نہیں، بلکہ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ بھارت خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ پاکستان اس اشتعال انگیزی کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔
ہم بھارت کو وہ ردعمل دیں گے جو ایک غیور اور خوددار قوم سے متوقع ہوتا ہے، اسحاق ڈار
انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین خلاف ورزی کا فوری نوٹس لیں اور بھارت کو اس غیر اخلاقی اور اشتعال انگیز رویے سے باز رکھیں۔