انڈونیشیا میں حلال کی پابندی پر امریکہ کو اعتراض کیوں

0 minutes, 0 seconds Read

انڈونیشیا کی سب سے بڑی مسلم تنظیم نہضۃ العلما Nahdlatul Ulama نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ درآمدی اشیاء کے لیے حلال سرٹیفیکیشن کے قواعد پر قائم رہے، جس پر امریکہ نے اعتراض اٹھایا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تنظیم کے چیئرمین یحییٰ چولیل ستقُف نے کہا کہ انڈونیشیا کو اپنے مسلم اکثریتی عوام کو ایسی مصنوعات، خوراک اور مشروبات سے بچانا چاہیے جو حلال معیار کے مطابق نہ ہوں۔

انہوں نے کہا امریکہ اپنی تشویشات کا اظہار کر سکتا ہے، لیکن ہمارے پاس اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے قوانین بنانے کا حق ہے۔ یحییٰ چولیل نے وضاحت کی کہ حلال سرٹیفیکیشن ایک لازمی پالیسی ہے ایک ایسے ملک میں جہاں اکثریت مسلمان ہیں، اور عوام کا یہ مطالبہ بالکل جائز ہے۔ حکومت کو ان مطالبات کا جواب دینا چاہیے۔

یحییٰ نے یہ بھی بتایا کہ کئی دیگر مسلم اکثریتی ممالک انڈونیشیا سے بھی زیادہ سخت حلال قوانین نافذ کرتے ہیں۔

برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر بڑی ہیرا پھیری پکڑی گئی

رپورٹ کے مطابق تنظیم نہضۃ العلما کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی تجارتی نمائندہ دفتر (USTR) نے انڈونیشیا کے حلال تقاضوں کو غیر ملکی تجارتی رکاوٹوں پر اپنی حالیہ رپورٹ میں شامل کیا۔

امریکی تجارتی رپورٹ میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کو بتائے بغیر یا دوسروں سے رائے طلب کیے بغیر نئے قوانین بنانے پر انڈونیشیا کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پہلگام واقعے کے بعد بھارت میں کشمیری طلبہ پر زمین تنگ

یو ایس ٹی آر نے انڈونیشیا کے لازمی حلال سرٹیفیکیشن کو امریکی برآمدات کے لیے ”تکنیکی تجارتی رکاوٹ“ قرار دیا ہے۔

تنظیم کے چیئرمین یحییٰ چولیل ستقُف نے امریکی اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف تجارتی مفادات کی وجہ سے ہے، نہ کہ انڈونیشیا کے قوانین کے پیچھے مذہبی اقدار کو سمجھنے کی کوشش۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر ملکی مصنوعات یہاں فروخت کی جا سکتی ہیں اگر وہ ہمارے قواعد پر پورا اُترتی ہوں۔ حلال لیبل کے بغیر مصنوعات بھی بیچی جا سکتی ہیں، لیکن انہیں حلال کے طور پر مارکیٹ نہیں کیا جا سکتا۔

Similar Posts