دلہنیا لینے پاکستان آنے والا بھارتی دولہا واہگہ بارڈر سے خالی ہاتھ واپس

0 minutes, 0 seconds Read

دلہنیا لینے پاکستان آنے والا بھارتی دولہا واہگہ بارڈر سے خالی ہاتھ واپس چلا گیا، شینتن سنگھ اپنی دلہن لینے پاکستان آرہا تھا۔

جب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتحال ہوتی ہے تو اس کا سامنا عام شہریوں کو زیادہ کرنا پڑتا ہے۔

دونوں ملکوں کے عوام کی ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ داریاں ہیں، اسی سلسلے میں راجھستان سے تعلق رکھنے والا ایک دولہا بارات لیکر اپنی پاکستانی دلہن لینے واہگہ بارڈر پہنچا تو سرحدی حکام نے اسے آگے بڑھنے سے روک دیا اور وہ بے مراد واپس چلا گیا۔

منگل کے روز جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد جس نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید کشیدہ کر گیا ہے، ایک طویل عرصے سے منتظر سرحد پار شادی منسوخ ہو گئی، جس نے راجستھان کے ضلع باڑمیر سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

یہ شادی 30 اپریل کو ہونا طے تھی لیکن جمعرات کو جب برات واہگہ اٹاری بارڈر پر پہنچی تو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہ ملنے کے باعث انہیں واپس لوٹنا پڑا۔

پچیس سالہ دولہا شینتن سنگھ، راجستھان کے ضلع باڑمیر کا رہائشی ہے، جس کی منگنی چار سال قبل پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع عمرکوٹ کی رہائشی کیسر کنور سے ہوئی تھی۔

یہ منگنی روایتی رسومات کے تحت طے پائی تھی، جیسا کہ سرحدی علاقوں میں اکثر ہوتا ہے جہاں دونوں جانب کی برادریوں کے درمیان گہرے ثقافتی اور خاندانی تعلقات پائے جاتے ہیں۔

منگنی کے بعد سے شینتن سنگھ کے خاندان کو پاکستان جانے کے لیے ویزا حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

تین سال کی مسلسل جدوجہد، بیوروکریسی کی رکاوٹوں اور سفارتی پیچیدگیوں کے باوجود، بالآخر 18 فروری کو انہیں ویزا کی منظوری ملی تھی۔

نئی امید کے ساتھ، شادی کی تاریخ 30 اپریل مقرر کی گئی، جو ویزا کی مدت (12 مئی تک) کے اندر تھی۔

تاہم، شادی سے چند روز قبل پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، نے حالات کو یکسر بدل دیا۔

اس حملے کے ردِعمل میں بھارت نے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا سروسز معطل کر دیں اور پہلے سے جاری کردہ تمام ویزے منسوخ کر دیے، ساتھ ہی پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو وطن واپس آنے کی ہدایت کی گئی۔

اس کے نتیجے میں شینتن سنگھ کی برات کو واہگہ اٹاری بارڈر پر روک کر باڑمیر واپس بھیج دیا گیا۔

دولہا کے خاندان نے اس صورتحال پر شدید مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم نے برسوں انتظار کیا اور ہر قانونی طریقہ اپنایا لیکن اب سب کچھ غیر یقینی ہو چکا ہے۔

’ہندوستان ٹائمز‘ سے بات کرتے ہوئے شینتن سنگھ نے کہا کہ وہ خود کو مکمل طور پر بے بس محسوس کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’برسوں کے انتظار اوران تمام مشکلات کے بعد، جب شادی آخرکار ہونے جا رہی تھی، تو سب کچھ رک گیا ہے، ہم بالکل قریب پہنچ چکے تھے لیکن اب مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا ہوگا، میں اس وقت خود کو بالکل بے بس محسوس کر رہا ہوں‘۔

Similar Posts