خیبر پختونخوا میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے کا رجحان خطرناک حد تک بڑھتا جا رہا ہے، جس کے باعث خسرہ اور خناق جیسے مہلک امراض ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں اس وقت تقریباً 19 ہزار والدین ایسے ہیں جو اپنے بچوں کو ویکسین لگوانے سے انکاری ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں صرف 68 فیصد بچوں کو حفاظتی ٹیکے دیے جا رہے ہیں، جبکہ ہر مہم کے دوران تقریباً 32 فیصد بچے ویکسینیشن سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ماہرین صحت اس صورت حال کو نہایت تشویشناک قرار دے رہے ہیں۔
رواں سال کے صرف چار ماہ میں خسرہ کے پانچ ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ خناق کے 169 کیسز سامنے آئے ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ خناق کے باعث اب تک تین بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا: بڑی تعداد میں بچے پولیو کے قطروں سے محروم رہ گئے
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ویکسین بچوں کا بنیادی حق ہے اور یہ بیماریوں سے بچاؤ کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ ان کے مطابق والدین کا ویکسینیشن سے انکار نہ صرف ان کے اپنے بچوں بلکہ معاشرے کے دیگر افراد کے لیے بھی سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔
محکمہ صحت نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ سائنسی بنیادوں پر بچوں کی صحت کو مقدم رکھتے ہوئے حفاظتی ٹیکوں کے عمل کو یقینی بنائیں۔