پشاور میں مائنز اینڈ منرل بل کے حوالے سے پاکستان تحریکِ انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پارٹی اراکین نے بل پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مائنز اینڈ منرل بل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور متعدد اراکین نے اسے صوبائی خودمختاری پر حملہ قرار دیا۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اجلاس کے دوران واضح کیا کہ بل میں موجود متنازعہ شقوں پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی منظوری کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہوگا، اور نہ ہی یہ بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے تمام اراکین کو یقین دہانی کرائی کہ ایسا کوئی قانون پاس نہیں ہونے دیں گے جس سے صوبے کی خودمختاری متاثر ہو۔
ذرائع کے مطابق اراکین اسمبلی نے اجلاس میں نشاندہی کی کہ اس بل کی منظوری کی صورت میں خیبر پختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا اختیار ختم ہو جائے گا اور سارا کنٹرول وفاق کو منتقل ہو جائے گا، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ بعض اراکین نے کہا کہ بل کے پیچھے خفیہ مفادات کارفرما ہیں اور یہ آئندہ نسلوں کے وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔
وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ جس رکن کو بل کی کسی شق پر اعتراض ہے وہ واضح طور پر نشاندہی کرے تاکہ ایک جامع مؤقف بنایا جا سکے۔
اجلاس کے دوران اراکین نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ خیبر پختونخوا کی معدنیات پر صرف صوبے کو اختیار حاصل ہونا چاہیے، اور اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں اراکین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پارٹی ڈسپلن کے ساتھ کھڑے رہیں گے لیکن صوبے کے مفادات پر کوئی سودا نہیں ہوگا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اجلاس کے اختتام پر واضح پیغام دیا ”یہ صوبہ کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے، ہم اپنی معدنی دولت کے محافظ ہیں اور رہیں گے۔“