بھارت نے ایک بار پھر اپنی روایتی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر اطلاع کے دریائے جہلم میں اچانک پانی چھوڑ دیا، جس کے نتیجے میں دریا میں طغیانی آگئی اور پانی کی سطح کافی حد تک بلند ہو گئی۔ بھارت کی اس آبی دہشتگردی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ نہ صرف سرحدوں پر بلکہ پانی جیسے انسانی حق پر بھی حملہ آور ہے۔
چکوٹھی کے مقام پر دریائے جہلم میں داخل ہونے والے پانی میں اچانک غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا، جس سے دریا کے کنارے بسنے والے دیہاتوں میں افراتفری مچ گئی۔
وزیراعظم نے بھارت کو پہلگام واقعہ کی ’غیر جانبدارانہ اور شفاف‘ تحقیقات میں مدد کی پیشکش کردی
بھارت کی اس حرکت نے عالمی قوانین اور دریائی معاہدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ بغیر اطلاع پانی چھوڑ کر بھارت نے پاکستان کے شہریوں کی جان و مال کو خطرے میں ڈالا اور اپنی بدنیتی کو ایک بار پھر بےنقاب کر دیا۔ یہ اقدام نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ بین الاقوامی اصولوں کی بھی سنگین پامالی ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر مظفرآباد مدثر فاروق کا کہنا ہے کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے، دریا جہلم میں نچلے درجے کی طغیانی ہے،جس میں سے 22 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے۔
’دریائے سندھ میں یا تو ہمارا پانی بہے گا یا اُن کا خون‘، بلاول کا مودی سرکار کو دوٹوک پیغام
ڈائریکٹر آپریشن اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ پانی کے اضافی اخراج سے متعلق ہمیں کوئی اطلاع نہیں دی گئی، منگلا ڈیم تک پانی پہنچنے میں وقت لگے گا، ڈاؤن سٹریم پر حفاظتی اقدامات اٹھا لئے گئے ہیں۔
پاکستانی عوام ایک بار پھر بھارتی آبی جارحیت کے خلاف متحد ہو گئے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ عالمی برادری بھارت کی اس خطرناک روش کا نوٹس لے۔ بھارت جس طرح لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کرتا ہے، ویسے ہی اب پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو ایک ناقابل قبول اور مجرمانہ طرز عمل ہے۔