نیتن یاہو کو آج بڑی سبکی کا خدشہ ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کی تحلیل کے لیے ابتدائی ووٹنگ آج ہوگی۔ اسرائیلی وزیراعظم کے اپنے اتحادی بھی مخالف ہوگئے، نیتن یاہو کی ووٹنگ مؤخر کرانے کی سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن نیاہو کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے لیے ووٹ کا سامنا ہے جبکہ ان کے اہم اتحادی شراکت داروں نے حکومت گرانے کی دھمکیاں دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بہت کم لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ اسرائیل کے سب سے طویل عرصے تک کام کرنے والے وزیر اعظم کے لیے آخری مرحلہ ہوگا، جو برسوں سے بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، یا ان کی سخت گیر دائیں بازو کی حکومت، جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد پیدا ہونے والی سکیورٹی ناکامیوں کے باوجود اب بھی اقتدار میں ہے۔
پارلمینٹ کی تحلیل کا مطالبہ حزب اختلاف کی طرف سے کیا گیا ہے اور یہ ووٹ صرف اسی صورت میں کامیاب ہو گا جب نیتن نیاہو کے الٹرا آرتھوڈوکس اتحادی پارٹنرز فوجی خدمات سے مستثنیٰ قانون کے پاس نہ ہونے پر ان سے اختلاف کر لیں، جو کہ خاص طور پر غزہ کی موجودہ جنگ کے دوران اسرائیلیوں کے درمیان گہری تقسیم کا باعث ہے۔
الٹرا آرتھوڈوکس کی دھمکیاں محض سیاسی حکمت عملی ہو سکتی ہیں اور بہت سے ماہرین توقع کرتے ہیں کہ نیتن نیاہو آخری لمحے میں کوئی سمجھوتہ کر لیں گے۔ تاہم بدھ کے ووٹ کے نتائج نیتن نیاہو کی حکومت کے لیے جنگ کے بعد سب سے بڑا چیلنج ہوں گے اور حکومتی اتحاد ٹوٹنے کے اثرات اسرائیل اور جاری جنگ پر گہرے ہو سکتے ہیں۔
اکثر یہودی مرد تقریباً 3 سال فوجی خدمت کے پابند ہوتے ہیں اور اس کے بعد ریزرو میں خدمات انجام دیتے ہیں۔ یہودی خواتین دو سالہ لازمی خدمت کرتی ہیں۔ مگر سیاسی طور پر طاقتور الٹرا آرتھوڈوکس، جو اسرائیلی معاشرے کا تقریباً 13 فیصد ہیں، روایتی طور پر مذہبی مدرسوں میں مکمل وقت تعلیم حاصل کرنے کی صورت میں چھوٹ حاصل کرتے رہے ہیں۔ یہ چھوٹیں اور کئی طلباء کو دی جانے والی مالی امداد عام عوام میں شدید ناراضگی کا باعث بنی ہیں۔
حماس کے 2023 کے حملے کے بعد، اسرائیل نے 360,000 ریزرو فوجیوں کو متحرک کیا، جو 1973 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد سب سے بڑی تعیناتی تھی۔
اسرائیل اپنی تاریخ کی سب سے طویل جاری جنگ میں مصروف ہے جس نے اس کی مضبوط فوج کو انتہائی دباؤ میں ڈال دیا ہے۔