پوپ کی آخری رسومات میں ٹرمپ اور زیلنسکی کو سب سے آگے کیوں بٹھایا گیا؟

0 minutes, 0 seconds Read

پاپ فرانسس کے جنازے میں نشستوں کا انتظام خاصی توجہ کا مرکز بنا کیونکہ یہ ویٹیکن کے روایتی اصولوں سے ہٹ کر تھا۔ عام طور پر، پاپ کے جنازے میں نشستیں درجہ بندی اور فرانسیسی حروفِ تہجی کے مطابق دی جاتی ہیں، تام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کو اہم جگہوں پر بٹھایا گیا، جس نے بہت سے لوگوں کی توجہ حاصل کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ اور امریکی خاتونِ اول میلینیا کو منبر کے قریب، ایسٹونیا کے صدر آلار کاریس اور اسپین کے بادشاہ فلیپ VI کے ساتھ بٹھایا گیا، جو کہ فرانسیسی حروفِ تہجی کے اصول کے مطابق تھا۔ لیکن سب سے زیادہ توجہ زیلنسکی کی موجودگی نے حاصل کی۔

حالانکہ ابتدائی رپورٹوں میں کہا جا رہا تھا کہ وہ یوکرین میں جاری جنگ کے باعث پوپ کے جنازے میں شرکت نہیں کرسکیں گے، تاہم ان کی موجودگی نے سب کو حیران کیا۔

پوپ کی آخری رسومات ، ٹرمپ سمیت 130 ممالک کے وفود شریک

زیلنسکی کی شرکت صرف ایک رسمی بات نہیں تھی، بلکہ یہ یوکرین کے لیے طاقت اور خاص طور پر عالمی سوگ کے دوران امید کا ایک علامتی پیغام بھی تھا۔

ویٹیکن کے ترجمان میٹیو برونی نے کا کہنا تھا کہ صدر زیلنسکی نے خالی نشست کو بھر دیا، جو کہ یہ بتانے کا ایک طریقہ تھا کہ انہوں نے روایتی اصولوں کو تھوڑا سا بدل کر انہیں جگہ دی، جس نے ان کی موجودگی کی اہمیت کو ظاہر کیا۔

پوپ فرانسس کی موت کے بعد ان کی انگوٹھی کیوں تباہ کی گئی؟

پوپ کا جنازہ زیلنسکی اور ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس تلخ بحث کے بعد پہلی بار ذاتی ملاقات کا موقع بھی تھا۔ دونوں رہنماؤں کی جانب سے اپنی مختصر گفتگو کو ”نتیجہ خیز“ قرار دیا گیا، جو یوکرین کی جنگ کے مشکل حالات میں تعاون کا ایک نادر لمحہ تھا۔

Similar Posts