کراچی میں ویڈ اور آئس کے بعد ایک نیا نشہ ”شروم“ بھی متعارف کرایا گیا ہے، جس نے مقامی منشیات کے کاروبار کو ایک اور مہنگی اور خطرناک سمت میں دھکیل دیا ہے۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق، ویڈ اور آئس کو مکس کر کے ”شروم“ نامی ڈرگ تیار کی جاتی ہے، جو کیپسول اور سگریٹ کی شکل میں استعمال کی جاتی ہے۔
یہ نشہ پہلے اسلام آباد، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں دستیاب تھا، لیکن اب کراچی میں بھی اس کا بازار گرم ہو چکا ہے۔
تفتیشی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ”شروم“ چین سے آتا ہے اور کراچی میں متعارف کرایا گیا تھا۔ یہ منشیات پارٹیوں اور کلبوں میں فراہم کی جانی تھی، جس کا مقصد نوجوانوں اور پارٹیوں کے شرکاء کو ایک نئی نوعیت کا نشہ فراہم کرنا تھا۔
”شروم“ کی قیمت 22 ہزار روپے فی گرام ہے، اور ایک گرام سے تین سگریٹ یا چھ کیپسول بنائے جا سکتے ہیں۔
دوران تفتیش اس کے مین ڈیلر شاہ فہد کا نام سامنے آیا ہے، جو پولیس کے لیے انتہائی مطلوب ہے۔ حالیہ گرفتاریوں میں ساحر حسن، فیضی اور علی خان کے بعد شروم کی سپلائی میں کمی آئی ہے، تاہم منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت کا دھندا جاری ہے۔
یہ نیا نشہ کراچی کے نوجوانوں کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے، جس کی روک تھام کے لیے پولیس اور تفتیشی ادارے مزید سخت اقدامات اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔