پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا ایک اہم وفد، جس کی قیادت صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کی، ایم کیو ایم پاکستان کے بہادر آباد دفتر پہنچا۔ اس وفد میں صوبائی وزیر سعید غنی، جنرل سیکریٹری وقار مہدی اور سہیل انور سیال بھی شامل تھے۔ پیپلز پارٹی کے وفد کا مقصد سینیٹ انتخابات میں ایم کیو ایم کی حمایت حاصل کرنا اور دونوں جماعتوں کے درمیان اہم سیاسی مشاورت کرنا تھا۔
ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا استقبال ایم کیو ایم پاکستان کے اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کیا، جس کے بعد دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں کے درمیان تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں میں ڈاکٹر فاروق ستار، امین الحق اور نسرین جلیل بھی اس ملاقات میں شریک تھے۔
فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پیپلز پارٹی کا وفد سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ہم سے بات کرنے آیا ہے اور اس ملاقات کا مقصد سینیٹ انتخابات میں وقار مہدی کی حمایت حاصل کرنا ہے۔ ہم دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی ہم آہنگی کے حوالے سے بات کر رہے ہیں۔‘
فاروق ستار نے کہا کہ انتخابی ملاقاتوں سے ہٹ کر عوامی فلاح کے کاموں پر بھی توجہ دینی چاہیے، اور دونوں جماعتوں کو معاہدوں کی رکاوٹوں پر بات کرنی چاہیے۔
فاروق ستار نے اس موقع پر مزید کہا کہ ’انتخابات میں مقابلہ کرنا ایک صحتمند سیاسی روایت ہے، لیکن دونوں جماعتوں کے درمیان رابطے برقرار رہنے چاہئیں تاکہ عوامی مسائل پر مشترکہ حل نکالا جا سکے۔‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم سے وقار مہدی کی حمایت کی درخواست کی ہے، جو سینیٹ کے ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار ہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ تاج حیدر کے انتقال کے بعد سینیٹ کی سیٹ پیپلز پارٹی کی امانت ہے، اور اس سیٹ پر ہونے والے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی حمایت کا فیصلہ ایم کیو ایم کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
ناصر حسین شاہ نے اس موقع پر کہا کہ کراچی میں مکمل بہتری کے لئے بہت زیادہ فنڈز کی ضرورت ہے، اور کینالز کے مسئلے پر ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کو کھل کر حمایت دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر مسائل کے حل کے لئے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، اور نئی نہروں اور بلدیاتی اداروں کے مسائل پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
یہ ملاقات دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، اور سینیٹ کے انتخابات میں تعاون کا امکان بڑھ رہا ہے۔
دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اس ملاقات کو مثبت اور فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ آئندہ بھی اس طرح کی مشاورت جاری رکھی جائے گی۔