امریکا کا پاکستان اور بھارت پر ’ذمہ دارانہ حل‘ کی طرف بڑھنے پر زور

0 minutes, 0 seconds Read

پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ اور جنگی جنون میں خطرناک اضافے کے بعد واشنگٹن اور عالمی دارالحکومتوں میں اس وقت تشویش کی لہر دوڑ ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن، بھارت اور پاکستان دونوں حکومتوں سے رابطے میں ہے اور فریقین پر زور دے رہا ہے کہ وہ ”ذمہ دارانہ حل“ کی طرف بڑھیں۔

اگرچہ امریکا نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا، لیکن پاکستان پر کوئی براہ راست الزام نہیں لگایا اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی تنقید کی۔ بھارت نے بغیر کسی ٹھوس شواہد کے 22 اپریل کے حملے کا الزام فوری طور پر پاکستان پر عائد کیا تھا، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پہلگام حملہ: بھارتی میڈیا نے اپنے ہی پاؤں اور پروپیگنڈے پر کلہاڑی مار لی

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کو بتایا کہ ’یہ ایک ابھرتی ہوئی صورتحال ہے اور ہم اسے قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں۔ ہم دونوں ممالک کی حکومتوں سے مختلف سطحوں پر رابطے میں ہیں اور تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایک ذمہ دارانہ حل تلاش کریں۔‘

روئٹرز کا کہنا ہے کہ حالیہ تجزیوں کے مطابق، بھارت خاص طور پر چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو روکنے کی امریکی حکمت عملی کے تحت اب امریکا کا ایک قریبی پارٹنر بنتا جا رہا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کی جغرافیائی اہمیت میں امریکی دلچسپی افغانستان سے انخلا کے بعد کم ہوئی ہے، لیکن اب بھی پاکستان ایک اہم اتحادی ہے۔

امریکی تجزیہ کار مائیکل کوگل مین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بھارت عسکری کارروائی کی جانب بڑھتا ہے تو امریکا بھارت کے ”انسداد دہشت گردی کے اقدامات“ کی حمایت کرسکتا ہے، جس سے اسلام آباد کو تشویش لاحق ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اس وقت یوکرین اور غزہ کی جنگوں میں پہلے ہی مصروف ہے، اس لیے ابتدائی دنوں میں وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بڑی مداخلت سے گریز کر سکتا ہے۔

اسی طرح سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے بھی کہا ہے کہ فی الحال امریکا کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرانے کی کوئی واضح خواہش نظر نہیں آ رہی۔ ان کے مطابق، بھارت کی دیرینہ شکایتیں اور پاکستان کے جائز تحفظات ہر چند سال بعد کشیدگی کو جنم دیتے ہیں، اور اس مرتبہ امریکا کا جھکاؤ بھارت کی جانب واضح ہے۔

بھارتی فوج کا کسانوں کو 48 گھنٹے میں سرحدوں پر موجود کھیت خالی کرنے کا حکم

ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، بھارتی سیاستدانوں اور انتہا پسند حلقوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے مطالبے بھی تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے بھارت کو کھلی چھوٹ دی تو ایٹمی صلاحیت رکھنے والے دو ہمسایہ ممالک کے درمیان سنگین تصادم کا خطرہ بڑھ جائے گا، جس کے اثرات پورے خطے اور عالمی معیشت پر مرتب ہو سکتے ہیں۔

Similar Posts