عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل روکنے پر درجنوں ممالک کی شکایت پر سماعت ہوئی۔
عالمی میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ اور فلسطینی نمائندوں نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
مقدمے کی سماعت کے پہلے روز نمائندوں نے کہا کہ اسرائیل جان بوجھ کر انسانی امداد کو غزہ پہنچنے سے روک رہا ہے، جو کہ عالمی قوانین اور انسانیت کے اصولوں کے منافی ہے۔
عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کا الزام مسترد کر دیا
فریقین نے مؤقف اختیار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹ نہ صرف ایک سنگین انسانی بحران کو جنم دے رہی ہے بلکہ یہ عمل اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور جنیوا کنونشنز کے بھی خلاف ہے۔ مقدمہ ان ذمہ داریوں پر مرکوز ہے جو بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل پر عائد ہوتی ہیں کہ وہ متنازعہ علاقے میں امداد کی رسائی کو یقینی بنائے۔
فلسطینی مندوب عالمی عدالت میں دائر درخواست میں کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں امداد کی ترسیل بند کررکھی ہے۔ اسرائیل اسے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، غزہ کو بھوک و افلاس کا سامنا ہے۔
عالمی عدالت نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دے دیا
عالمی عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسرائیل اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نبھائے، 15 ماہ کے محاصرے سے صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
عالمی عدالت نے کہا کہ 21 لاکھ افراد کیلئے فوڈ سپلائی رکی ہوئی ہے، نہ غزہ ہے، نہ ادویات ہے، امداد روک کر اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی۔
عالمی عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم اور حماس رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
عالمی عدالت نے جاری سماعت کے دوران اپنے ریمارکس کہا کہ اسرائیلی محاصرہ ختم کرے اور حملے روکے، اسرائیلی امداد کیلئے پوائنٹس کھولے۔
90 فیصد غزہ کی آبادی کو کئی بار بے دخلی کا سامنا کرنا پڑا۔ سیکنڑوں چیک پوائنٹس فسلطینیوں کی امداد تک رسائی میں رکاؤٹ ہیں۔