امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ”دی اٹلانٹک“ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ان کی دوسری مدت صدارت پہلی کے مقابلے میں بہت مختلف ہے، اور اب وہ نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’پہلی بار مجھے دو کام کرنے تھے — ملک چلانا اور اپنی بقا کی جنگ لڑنا کیونکہ میرے اردگرد کرپٹ لوگ موجود تھے۔ اب دوسری بار میں ملک اور دنیا دونوں چلا رہا ہوں۔‘
ٹرمپ نے مزید کہا، ’جو کام میں کر رہا ہوں وہ نہایت سنجیدہ ہے، اس کے باوجود میں اسے کرتے ہوئے لطف اندوز ہو رہا ہوں۔‘
یہ انٹرویو اٹلانٹک کے ایڈیٹر ان چیف جیفری گولڈ برگ نے کیا، وہی صحافی جنہوں نے حال ہی میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کے ساتھ ’سگنل گیٹ‘ اسکینڈل کو بے نقاب کیا تھا۔ سگنل گیٹ میں جیفری گولڈ برگ غلطی سے وائٹ ہاؤس حکام کے ایک خفیہ گروپ چیٹ میں شامل ہو گئے تھے جس میں جنگی منصوبوں پر تبادلہ خیال ہو رہا تھا۔
امریکا کا پاکستان اور بھارت پر ’ذمہ دارانہ حل‘ کی طرف بڑھنے پر زور
انٹرویو سے قبل ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ایک پوسٹ میں طنزیہ انداز میں کہا تھا کہ وہ محض یہ جاننے کے لیے اٹلانٹک کو انٹرویو دے رہے ہیں کہ آیا یہ میگزین سچ بولنے کی صلاحیت رکھتا بھی ہے یا نہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ دوسری مدت میں خود کو زیادہ طاقتور محسوس کر رہے ہیں۔ ان کی انتظامیہ اب وفادار افراد پر مشتمل ہے، اور عدالتی نظام کے ساتھ ان کا رویہ بھی پہلے سے زیادہ جارحانہ ہو گیا ہے، جو بعض اوقات ان کے ایجنڈے کے راستے میں رکاوٹ بنتا ہے۔
ٹرمپ نے پہلے 100 دنوں میں 140 سے زائد ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے، جن کا ہدف داخلی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی مخالفین بھی تھے۔ تاہم واشنگٹن پوسٹ-اے بی سی نیوز-ایپسوس کے تازہ سروے کے مطابق ٹرمپ کی عوامی مقبولیت میں نمایاں کمی آئی ہے اور ان کی منظوری کی شرح 39 فیصد تک گر چکی ہے، جس کی وجہ معاشی حالات اور تجارتی محصولات کے اثرات پر بڑھتی ہوئی تشویش بتائی جا رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے تیسری مدت کے امکان پر بھی بات کی، جس کا اشارہ وہ ماضی میں دے چکے ہیں لیکن ریپبلکن پارٹی کے کئی رہنما اسے مذاق سمجھتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا، ’یہ کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں سنجیدگی سے غور کر رہا ہوں، اور میرا خیال ہے کہ اسے عملی طور پر انجام دینا بہت مشکل ہوگا۔‘
یوکرینی صدر روس سے جنگ بندی چاہتے ہیں، پیوٹن معاہدے کیلئے تیار نہیں، ٹرمپ
ٹرمپ کے پہلے 100 دن: امیگریشن پر سخت اقدامات
ٹرمپ انتظامیہ نے صدارت کے پہلے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پر امیگریشن کے حوالے سے سخت پالیسیوں کو اجاگر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے لان پر ایسے پوسٹرز لگائے گئے جن پر سنگین جرائم میں ملوث غیر ملکیوں کی تصاویر موجود تھیں، جو ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسی کا علامتی مظاہرہ تھا۔ ٹرمپ کے سرحدی مشیر ٹام ہومن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پر ریکارڈ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور یہ عمل ”مکمل رفتار سے“ جاری رہے گا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے بریفنگ میں کہا کہ انتظامیہ ”امریکی تاریخ میں سب سے بڑی ملک بدری مہم“ کی ابتدائی مراحل میں ہے۔ اب تک تقریباً 1 لاکھ 39 ہزار افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
منگل کو ٹرمپ اپنے پہلے 100 دن مکمل ہونے کی خوشی میں مشی گن کے میکومب کاؤنٹی میں ایک ریلی سے خطاب کریں گے، جو ڈیٹرائٹ کے شمال میں واقع ایک آٹو موٹیو مرکز ہے۔ جمعرات کو وہ یونیورسٹی آف الاباما میں ایک کانووکیشن خطاب بھی کریں گے۔