مودی سرکار کی مسلم مخالف پالیسیوں کی ایک اور مثال سامنے آگئی ہے، دہلی پولیس نے واضح اعلان کیا ہے کہ آدھار کارڈ، پین کارڈ اور راشن کارڈ کو اب بھارتی شہریت کے ثبوت کے طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ دہلی میں رہائش پذیر افراد، جن پر غیر ملکی ہونے کا شک ہو، اُن سے صرف ووٹر آئی ڈی یا بھارتی پاسپورٹ طلب کیا جائے گا۔ پولیس کے مطابق یہ فیصلہ مرکزی حکومت کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔
دہلی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ یہ اقدام اس لیے اُٹھایا گیا کیونکہ پچھلے چند مہینوں میں کئی غیرملکیوں کو ان شناختی کارڈز کے ذریعے بھارتی شہری ظاہر کرتے پایا گیا ہے۔ لیکن اصل نشانہ پاکستانی اور بالخصوص مسلمان نظر آتے ہیں۔
پہلگام ڈراما ناکام ہونے کے بعد بھارت کا ایک اور کھیل شروع
حیران کن طور پر دہلی پولیس کے مطابق کئی غیر ملکیوں کے پاس آدھار کارڈ، راشن کارڈ، پین کارڈ اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے جاری کردہ کارڈز بھی موجود تھے۔ اس بنیاد پر اب صرف بھارتی پاسپورٹ یا ووٹر آئی ڈی کو شہریت کا ثبوت تسلیم کیا جائے گا — جس کا مقصد بظاہر مخصوص طبقے کو نشانہ بنانا ہے۔
اسی دوران دہلی میں پاکستانی شہریوں پر بھی شکنجہ کسا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دہلی میں مقیم تقریباً 3,500 پاکستانیوں میں سے 520 مسلمان ہیں، جن میں سے 400 سے زائد کو واہگہ اٹاری بارڈر کے ذریعے واپس بھیج دیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ پہلگام حملے کے بعد مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
بھارت کی پاکستانی سوشل میڈیا پیجز پر پابندیاں: آج نیوز بھی نشانے پر آگیا
حکومت نے پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، صرف لمبے عرصے والے، سفارتی یا طبی ویزوں کو عارضی طور پر استثنیٰ دیا گیا تھا، جس کی آض آخری تاریخ ہے۔ دہلی پولیس اور خفیہ اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ پاکستانیوں کا ڈیٹا اکٹھا کریں اور انہیں فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیں۔
تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارت کی متعصبانہ پالیسی صرف مسلمانوں تک محدود ہے۔ دہلی پولیس نے واضح کیا ہے کہ ہندو پاکستانیوں کو، جن کے پاس طویل مدتی ویزے ہیں، مکمل تحفظ حاصل ہے۔ اس امتیازی رویے سے مودی حکومت کا دوہرا معیار اور مسلم دشمنی ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی ہے۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ پالیسی نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ علاقائی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔ بھارت ایک جانب دنیا کو سب سے بڑی جمہوریت کا چہرہ دکھاتا ہے، جبکہ دوسری جانب مذہب کی بنیاد پر نفرت، تفریق اور انتقام کی آگ کو ہوا دے رہا ہے۔