پیر کی شام اسپین اور پرتگال میں بجلی کی بڑی بندش کے بعد مختلف علاقوں میں مرحلہ وار بجلی کی فراہمی بحال ہونا شروع ہوگئی۔ اس شدید بریک ڈاؤن نے دونوں ممالک میں ہوائی جہازوں کی پروازوں کو روک دیا، پبلک ٹرانسپورٹ کو معطل کر دیا اور اسپتالوں کو معمول کی طبی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور کر دیا۔
اسپین کی وزارت داخلہ نے ملک بھر میں ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے 30 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا تاکہ امن و امان قائم رکھا جا سکے۔ دونوں ممالک کی حکومتوں نے ہنگامی کابینہ اجلاس طلب کیے۔ یورپ میں اس پیمانے کی بجلی بندش انتہائی نایاب ہے۔
بجلی بندش کی اصل وجہ تاحال واضح نہیں ہو سکی۔ پرتگالی حکومت کا کہنا ہے کہ مسئلے کی جڑ اسپین میں ہے، جبکہ اسپین نے اس کی ذمہ داری فرانس کے ساتھ بجلی کے رابطے میں خرابی پر ڈال دی۔
پرتگال کے وزیر اعظم لوئیس مونٹی نیگرو نے کہا کہ اب تک کسی سائبر حملے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ بلیک آؤٹ مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجکر 33 منٹ پر (پاکستانی وقت کے مطابق 4:33 شام) شروع ہوا۔ تاہم افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ یہ تخریب کاری کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے بتایا کہ انہوں نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رٹے سے اس صورتحال پر گفتگو کی ہے۔
سانچیز نے کہا کہ ملک نے صرف پانچ سیکنڈ میں 15 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کھو دی، جو قومی طلب کا 60 فیصد بنتا ہے۔ ان کے مطابق تکنیکی ماہرین اس اچانک کمی کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”ایسا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔“
پرتگالی گرڈ آپریٹر ”آر ای این“ کے بورڈ ممبر جواو کونسیساؤ نے کہا کہ ابتدائی شواہد ایک ”بہت بڑی برقیاتی وولٹیج کی جھٹکے“ کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو پہلے اسپین میں پیدا ہوا اور پھر پرتگال میں پھیل گیا۔
اسپین کے گرڈ آپریٹر ”آر ای ای“ نے کہا کہ فرانس کے ساتھ بجلی کے رابطے میں خرابی نے زنجیری اثر پیدا کیا جس سے اسپین کا بجلی کا نظام منہدم ہو گیا۔
فرانسیسی گرڈ آپریٹر ”آر ٹی ای“ نے بھی کہا کہ انہوں نے شمالی اسپین کے کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی کی کوشش کی تھی۔ ابتدائی طور پر فرانس کے کچھ حصوں میں بھی مختصر بلیک آؤٹ دیکھنے میں آیا۔
خفیہ ہتھیار جو دنیا بھر کی پروازوں میں تاخیر اور منسوخی کا باعث بن رہا ہے
بجلی کی بحالی
پیر کی دوپہر باسک ملک اور بارسلونا کے علاقوں میں بجلی واپس آنا شروع ہوئی، جبکہ پیر کی رات دارالحکومت میڈرڈ کے کچھ حصوں میں بھی بجلی بحال ہوئی۔ قومی گرڈ آپریٹر کے مطابق پیر کی رات تک تقریباً 61 فیصد بجلی کی بحالی مکمل ہو گئی تھی۔
ادھر پرتگال میں بھی پیر کی رات لزبن سمیت کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی جزوی طور پر بحال ہو گئی۔ آر ای این نے بتایا کہ 89 میں سے 85 سب اسٹیشن دوبارہ آن لائن ہو چکے ہیں۔
روزمرہ زندگی پر اثرات
بجلی بندش کے نتیجے میں اسپین اور پرتگال دونوں میں اسپتالوں نے معمول کی طبی سرگرمیاں معطل کر دیں اور صرف ہنگامی مریضوں کا علاج جاری رکھا۔ میڈرڈ اور کاتالونیا میں کئی اسپتالوں نے بیک اپ جنریٹرز پر کام کیا۔ اسپین میں کئی آئل ریفائنریاں اور بڑی ریٹیل چینز جیسے لڈل اور آئیکیا بھی عارضی طور پر بند ہو گئیں۔
پرتگالی پولیس کے مطابق ملک بھر میں ٹریفک سگنلز متاثر ہوئے اور لزبن و پورٹو میں میٹرو سروس بند رہی، جبکہ دونوں ممالک میں کئی ٹرینیں منسوخ کر دی گئیں۔
میڈرڈ کی آتوشا ریلوے اسٹیشن کے باہر ایک خاتون اینجلس آلواریز، جو اپنی بیٹی کی زچگی میں شرکت کے لیے بارسلونا جانا چاہتی تھیں، نے میڈیا سے کہا، ”مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ کس سے مدد مانگوں۔ ہمارا کنکشن ضائع ہو گیا۔“
وزیر اعظم سانچیز نے کہا کہ تقریباً 35 ہزار مسافروں کو ٹرینوں سے نکالا گیا، جبکہ 11 ٹرینیں اب بھی دور دراز علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
میڈرڈ میں سپر مارکیٹوں میں لوگوں کا رش دیکھنے میں آیا، جہاں خالی شیلف اور لمبی قطاریں بنی ہوئی تھیں۔ میڈرڈ اوپن ٹینس ٹورنامنٹ بھی معطل کر دیا گیا۔
بینک آف اسپین کے مطابق، بیک اپ سسٹم کے ذریعے الیکٹرانک بینکاری معمول کے مطابق کام کر رہی ہے، تاہم اے ٹی ایم مشینوں کے اسکرین بند ہونے کی شکایات بھی موصول ہوئیں۔
شہر میں ٹریفک سگنلز بند ہونے سے ٹریفک جام ہوگیا، جس پر کئی افراد نے خود ساختہ رضاکارانہ طور پر چوراہوں پر ٹریفک کنٹرول سنبھال لیا۔
انٹرنیٹ ٹریفک میں بھی شدید کمی واقع ہوئی، جہاں کلاؤڈ فلیئر ریڈار کے مطابق پرتگال میں 90 فیصد اور اسپین میں 80 فیصد کمی دیکھی گئی۔
ماضی کے بڑے بلیک آؤٹس
یورپ میں اس نوعیت کے بڑے بلیک آؤٹس شاذ و نادر دیکھنے میں آتے ہیں۔ 2003 میں اٹلی اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان ایک ہائیڈرو پاور لائن میں خرابی کے باعث پورے اطالوی جزیرہ نما میں تقریباً 12 گھنٹے بجلی بند رہی تھی۔ 2006 میں جرمنی میں بجلی کے نیٹ ورک پر زیادہ لوڈ کے باعث یورپ کے کئی حصوں اور حتیٰ کہ مراکش تک بجلی کی بندش ہوئی تھی۔
اسپین کی توانائی کا تقریباً 43 فیصد حصہ ونڈ اور سولر پاور سے حاصل ہوتا ہے، جبکہ 20 فیصد نیوکلیئر اور 23 فیصد فوسل فیول سے حاصل کیا جاتا ہے۔