ایمیزون نے پیر کے روز فلوریڈا سے اپنے پہلے 27 سیٹلائٹس خلا میں روانہ کر کے اپنے انٹرنیٹ فرام اسپیس منصوبے ’پروجیکٹ کوئپر براڈ بینڈ انٹرنیٹ‘ کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔ یہ سیٹلائٹس کم زمینی مداریا ’لو ارتھ آربٹ‘ میں بھیجے گئے ہیں، جو اسپیس ایکس کی اسٹار لنک سروس کا براہِ راست مقابلہ کریں گے۔
پروجیکٹ کوئپر ایمیزون کا ایک 10 ارب ڈالر کا بڑا منصوبہ ہے، جس کا اعلان 2019 میں کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت دنیا بھر میں صارفین، کاروباری اداروں اور حکومتی اداروں کو سیٹلائٹ کے ذریعے براڈ بینڈ انٹرنیٹ فراہم کیا جائے گا۔ وہی میدان جہاں ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس برسوں سے اسٹار لنک کے ذریعے حکمرانی کر رہی ہے۔
یہ سیٹلائٹس یونائیٹڈ لانچ الائنس (ULA) کے تیار کردہ ایٹلس وی راکٹ کے ذریعے کیپ کینیورل اسپیس فورس اسٹیشن سے شام 7 بجے (ایسٹرن ٹائم) پر لانچ کیے گئے۔ موسم کی خرابی کے باعث 9 اپریل کی شیڈیول پر پرواز ملتوی کر دی گئی تھی۔
ایلون مسک کا اسپیس ایکس اسٹار شپ راکٹ فضا میں دھماکے سے پھٹ گیا، ویڈیو وائرل
ایمیزون کے لیے پروجیکٹ کوئیپر ایک اہم سنگِ میل ہے، جو نہ صرف اسٹار لنک بلکہ AT&T اور T-Mobile جیسے روایتی ٹیلی کمیونیکیشن اداروں کو بھی چیلنج دے گا۔ کمپنی نے اس سروس کو ان علاقوں کے لیے امید کی کرن قرار دیا ہے جہاں انٹرنیٹ کی سہولت یا تو ناپید ہے یا بہت کمزور۔
ایمیزون کو امریکی فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن (FCC) کی جانب سے 2026 کے وسط تک 1618 سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کی ڈیڈلائن دی گئی ہے، جو منصوبے کے آدھے حصے کی تکمیل ہو گی۔ تاہم لانچ میں تاخیر کے باعث ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپنی ممکنہ طور پر وقت میں توسیع کی درخواست دے سکتی ہے۔
ایمیزون کی جانب سے چند گھنٹوں یا دنوں میں اس بات کی تصدیق متوقع ہے کہ تمام سیٹلائٹس سے رابطہ کامیابی سے قائم ہو گیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق رہا تو وہ رواں سال کے آخر تک صارفین کو سروس دینا شروع کر دے گی۔
اسپیس ایکس نے بڑا اسٹارشپ کامیابی سے لانچ کردیا
2020 میں کیے گئے ایف سی سی فائلنگ کے مطابق، ایمیزون ابتدائی طور پر شمالی اور جنوبی خطوں میں 578 سیٹلائٹس کے ساتھ سروس شروع کر سکتی ہے، اور جیسے جیسے مزید سیٹلائٹس لانچ ہوں گے، سروس خط استوا تک پھیل جائے گی۔
اسپیس ایکس کے برعکس، جو اپنے راکٹ خود بناتی اور استعمال کرتی ہے، ایمیزون نے 2022 میں یو ایل اے، ایریانسپیس (فرانس)، اور بلیو اوریجن (ایمیزون کے بانی جیف بیزوس کی اسپیس کمپنی) سے 83 راکٹ لانچ بک کیے تھے، جو خلائی صنعت کی تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔
ایمیزون نے 2023 میں دو پروٹو ٹائپ سیٹلائٹس کامیابی سے لانچ کیے اور 2024 میں ان کا مدار سے اخراج مکمل کیا۔ اب کمپنی نے اپنی پہلی مکمل آپریشنل سیٹلائٹ لانچ کر کے میدان میں قدم رکھ دیا ہے۔
جیف بیزوس نے جنوری میں رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، ’انٹرنیٹ کے لیے طلب بے پناہ ہے۔ اسٹار لنک اور کوئیپر دونوں کامیاب ہوں گے۔ یہ ایک بڑا میدان ہے، جہاں کئی فاتح ہو سکتے ہیں۔‘
انسان کتنے سال میں مریخ پر پہلا قدم رکھ سکیں گے؟ ایلون مسک نے بتا دیا
ایمیزون نے اپنے صارفین کے لیے کوئیپر ٹرمینلز بھی متعارف کروائے ہیں، جن میں ایک ایل پی ریکارڈ جتنا بڑا اینٹینا اور ایک سادہ، کِنڈل جتنے سائز کا چھوٹا ٹرمینل شامل ہے، جن کی قیمت 400 ڈالر سے کم رکھنے کا منصوبہ ہے۔
پروجیکٹ کوئیپر کی کامیابی کا مطلب ہوگا، ایک اور انقلاب، خلا سے دنیا بھر کو جوڑنے کا۔